افغانستان میں امریکی شکست نے امت مسلمہ کو دوست اور دشمن کوپہچاننے کا پیغام دیا ہے

344

لاہور (رپورٹ: حامد ریاض ڈوگر) افغانستان میں امریکا کی شکست امت مسلمہ کو یہ پیغام دے رہی ہے کہ اگر تم حق پر ہو تو دشمن چاہے جتنا بھی طاقت ور ہو اس کے سامنے ڈٹے رہو، ایمان اور جذبہ صادق ہو تو طاغوت کا غرور خاک میں مل کر رہے گا امت کو یہ بھی سمجھنا ہو گا کہ یہود اور ہنود کبھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہو سکتے اس لیے امت کو دوست اور دشمن میں فرق واضح کرنا اور دشمن کو پہچان کر اس کے سامنے ڈٹ جانا ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار اہل فکر و دانش نے ’’جسارت‘‘ کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ افغانستان میں امریکا کی شکست امت مسلمہ کو کیا پیغام دے رہی ہے؟ جماعت اسلامی پاکستان کے شعبہ تعلقات خارجہ کے ڈائریکٹر آصف لقمان قاضی نے ’’جسارت‘‘ سے گفتگو میں کہا کہ افغانستان سے امریکا اور اس کے نیٹو اتحادیوں کی افواج کا اپنے اہداف حاصل کیے بغیر طالبان سے معاہدہ کر کے واپس چلے جانا جدید تاریخ کی بدترین شکست ہے جس میں جدید ترین اسلحہ سے لیس اور ہر طرح کے وسائل سے مالا مال اتحادی افواج بیس برس تک افغانستان میں سرٹکرانے کے باوجود افغانستان سے نہتے مگر جذبۂ ایمانی سے سرشار مجاہدین کو شکست دینے میں ناکام رہیں اور آخر خود شکست تسلیم کر کے مجاہدین سے معاہدہ پر مجبور ہوئیں۔ امریکا اور اتحادیوں کی افغانستان میں اس شکست سے یہ سبق ملتا ہے کہ اگر کوئی قوم خود غلامی تسلیم نہ کرے تو کوئی دوسری قوم بزور شمشیر اسے غلام نہیں بنا سکتی۔ مجبور اور مظلوم افغان قوم نے بے سروسامانی کی حالت میں دنیا کی تمام طاقت ور قوموں کی مشترکہ فوج کا مقابلہ کیا اس طویل مزاحمت کے دوران افغان قوم نے قربانیوں کی لازوال تاریخ، مرتب کی لیکن ذلت اور شکست کو قبول نہیں کیا، اس سے دنیا کی تمام مظلوم اور مجبور قوموں کو حوصلہ ملے گا اور آزادی کی تحریکوں کو تقویت ملے گی۔ سید مودودی ایجوکیشنل ٹرسٹ کے خازن پروفیسر ڈاکٹر وقار علی کاری نے ’’جسارت‘‘ کے سوال کے جواب میں بتایا کہ یہ سارا معاملہ ایمان اور جذبے کا ہے ایسا بارہا ہوا کہ چھوٹے اور کمزور گروہ بڑے بڑے طاقتور گروہوں پر غالب آئے۔ افغانستان میں مجاہدین کی کامیابی نے ثابت کر دیا ہے کہ ایمان اور جذبہ صادق ہو غرور کا سر نیچا ہو کر رہتا ہے، طاقت کا گھمنڈ ایمانی جذبے کا مقابلہ کر سکتا ہے نہ اس پر غالب آ سکتا ہے افغانستان میں امریکا کی شکست امت مسلمہ کو یہ پیغام دے رہی ہے کہ سب سے پہلے اپنے دشمن کو پہچانیں ہم اپنے دشمن کو دوست سمجھنے کی عظیم غلطی کر رہے ہیں حالانکہ قرآن حکیم میں اللہ تعالیٰ کا واضح فرمان ہے کہ یہود اور ہنود کبھی تمہارے دوست نہیں ہو سکتے، یہ اس وقت تک مسلمانوں سے خوش نہیں ہو سکتے جب تک تم ان کے دین کو اختیار نہ کر لو، اس لیے لازم ہے کہ امت اپنے دشمن کو پہچانے جس نے امت کے اتحاد کو انتشار میں تبدیل کر دیا ہے، دشمن کی سازشوں کو سمجھ کر اس کے مقابلہ کے لیے قوت جمع کی جائے اور طاغوت کے مقابلہ میں ڈٹ جائیں افغان مجاہدین دشمن کو پہچان کر یہ فیصلہ کر لیا کہ حملہ آوروں کو اپنی سرزمین پر پائوں جمانے نہیں دینا آخری دم تک اس کی مزاحمت کرنا ہے جب افغان مجاہدین نے قربانیوں کی نئی تاریخ مرتب کی تو اللہ تعالیٰ کی نصرت ان کو حاصل ہوئی، امت مسلمہ بھی اگر ذلت و پستی ہے نجات حاصل کرنا چاہتی ہے تو اس کا واحد راستہ یہی ہے کہ دشمن کو پہچان کر اس کے سامنے کھڑی ہو جائے۔ ممتاز دانش ور، کالم نویس اور ٹیلی ویژن میزبان سجاد میر نے کہا کہ افغانستان میں امریکا کی شکست میں امت مسلمہ کے لیے یہ واضح پیغام ہے کہ اگر حق پر ہو تو ڈٹے رہو، دشمن جتنا بھی طاقت ور ہو وہ تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکے گا، جب افغانستان میں پہلے روسی فوجیں آئیں تو کوئی یہ تسلیم کرنے کو تیار نہیں تھا کہ یہ واپس جائیں گی یہی معاملہ بیس برس قبل امریکا اور اس کے اتحادیوں کی افغانستان پر یلغار کے وقت تھا مگر افغانستان میں شکست سوویت یونین اور امریکا دونوں کا مقدر بنی، اس موقع پر مولانا ابوالاعلیٰ مودودیؒ کا یہ تاریخی جملہ یاد آ رہا ہے کہ میں دیکھ رہا ہوں کہ ایک وقت آئے گا جب کمیونزم کو ماسکو میں پناہ نہیں ملے گی اور سرمایا داری واشنگٹن میں دم توڑ دے گی۔ محسوس یوں ہوتا ہے کہ موت امریکا اور روس کو کابل میں کھینچ لائی تھی جہاں ذلت و رسوائی اور شکست ان دونوں کا مقدر بنی۔
امریکا کو شکست