کوئٹہ(نمائندہ جسارت) بلوچستان کے تاجر تنظیموں کے رہنمائوں نے 25اپریل کو کوئٹہ میں شاپنگ سینٹرز پر فائرنگ اور تاجروں کی گرفتاری کرنے والے اسسٹنٹ کمشنر اور اہلکاروں کے خلاف عدالت کی جانب سے22/Aکی درخواست منظوری اور ایف آئی آر کے اندراج کے احکامات کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فیصلے سے انصاف کا بول بالا ہوا ہے ۔ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مرکزی انجمن تاجران بلوچستان کے صدر عبدالرحیم کاکڑ اور انجمن تاجران بلوچستان کے صدر رحیم آغا نے تنظیموں کے دیگر رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 25اپریل کو اسسٹنٹ کمشنر سٹی کوئٹہ اہلکاروں سمیت آئے اور 3معروف شاپنگ سینٹرز جہاں سے سیلز مین نکل رہے تھے کو سیل کیا بلکہ 5افراد کو حراست میں لے کر تھانے منتقل کیا بلکہ شا پنگ سینٹرز کے اندر گھس کر فائرنگ بھی کی گئی اس واقعے کے خلاف تاجر تنظیموں نے سٹی تھانے کے سامنے احتجاج کیا اور مطالبہ کیا کہ گرفتار کیے گئے 5افراد کو رہا کر کے اسسٹنٹ کمشنر سٹی اور اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی بلکہ دکانداروںکے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ واقعہ کے اگلے روز 26اپریل کو تاجر تنظیموں کی جانب سے ڈپٹی کمشنر آفس کے باہر مظاہرے کے دوران اسسٹنٹ کمشنر اور اہلکاورں کے خلاف انکوائری اور مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا گیا لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی اور تاجر رہنمائوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا اس تمام تر زیادتی کے باوجود تاجر برادری نے صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا اور انصاف کے طلب گار رہے ۔ انہوں نے کہا کہ واقعہ سے متعلق حکومتی احکامات پر تشکیل دی جانے والی کمیٹی بھی بغیر کسی نتیجے کے ہی ختم ہوگئی جس کے بعد تاجر تنظیموں نے انصاف کے لیے عدالت سے رجوع کیا ہمیںخوشی ہے کہ سیشن کورٹ نے اسسٹنٹ کمشنر اور اہلکاروں کے خلاف مقدمے کے اندراج کے لیے 22/Aکی درخواست منظور کی اور حکم دیا کہ اسسٹنٹ کمشنر اور اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے ، ہم اس عدالتی فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہنا چاہتے ہیں کہ اس فیصلے سے انصاف کا بول بالا ہوا ہے ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ایس او پیز پر عمل درآمد کے باوجود بھی رمضان کے دوران ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے دکانداروں کو ہراساں کرنے ، جرمانے وصول کرنے اور پابند سلاسل کرنے کا عمل جاری رہا بلکہ دکانداروں سے خطیر رقم بھی بٹوری گئی جو قابل افسوس و مذمت ہے۔