اسلام آباد (صباح نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سینیٹ میں دو ٹوک انداز میں واضح کیا ہے کہ پاکستان میں امریکا کو فوجی اڈے بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، کسی کو ڈرون حملوں کی اجازت بھی نہیں دی جائے گی، امریکی فوج کو فضائی استعمال کی اجازت دینے کی اطلاعات بے بنیاد اور قیاس آرائی پر مبنی ہے، ایوان اور قوم کو گواہ بنا کرکہتا ہوں کہ یاد رکھیں وزیراعظم عمران خان کے ہوتے ہوئے کوئی پاکستان میں امریکی اڈے نہیں بناسکتا ۔ ماضی کو بھول جائیں، ماضی میں ڈرون حملے بھی ہوتے رہے، ڈرون حملے، وکی لیکس اب ایسا نہیں ہوگا۔ ڈرون حملوں کی اجازت نہیں دی جائے گی، پاکستان آزاد و خودمختار ملک ہے۔ وزیراعظم عمران خان اور کابینہ کا واضح فیصلہ ہے کہ اپنی آزادی و خودمختاری پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے پاکستان محفوظ ہاتھوں میں ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو ایوان بالا میں اسرائیلی ریاستی دہشت گردی فلسطینیوں کے قتل عام، ظالمانہ اور غیر قانونی قبضے، عالمی سامراجی آباد کاری کے منصوبے سے متعلق تحریک پر بحث کے دوران خطاب کرتے ہوئے کیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہمصر کے راستے فلسطین میں انسانی مدد کی کوشش کررہے ہیں، مصر سے رابطہ کیا گیا ہے توقع ہے مثبت جواب آئے گا۔ پاکستان کو فلسطین کے مسئلے پر یہ کامیابی ہوئی کہ مشترکہ حکمت عملی بنائی گئی ۔ او آئی سی ، عرب گروپ، نان الائن موومنٹ نے مشترکہ طورپر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر کی توجہ فلسطین میں اسرائیلی جارحیت کی جانب دلوائی۔ اگرچہ دنیا میں امن و استحکام بنیادی ذمے داری سلامتی کونسل کی ہے مگر بدقسمتی سے سلامتی کونسل کی چاروں نشستوں کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ سلامتی کونسل کے 15ارکان نے 14ارکان ایک متفقہ سوچ پر پہنچ گئے تھے امریکا نے ویٹو کردیا اور اسرائیلی حملوں کیخلاف امریکا نے سلامتی کونسل کی متفقہ رائے میں رکاوٹ ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ جنرل اسمبلی کے صدر کو تاریخی کردارادا کرنے پر دورہ پاکستان کی دعوت دی وہ کل27مئی کو اسلام آباد کا دورہ کریں گے۔ فلسطین کے وزیر خارجہ سے بھی ملاقات ہوئی وہ بھی جلد پاکستان کادورہ کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ قبلہ اول کے تقدس کو برقرار رکھنے کے لیے حدوں سے تجاوز کرنے والوں کا محاسبہ کیا جائے۔ فلسطین کی حفاظت کے لیے عالمی فورس تعینات کی جائے جوکہ امن عمل کے لیے کردارادا کرے۔ترک ٹی وی کو انٹرویو میں وز یر خارجہ کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ اب فلسطین کے مسئلے کو نظرانداز کرنے کی پوزیشن میں نہیں، فیصلہ لینا پڑ ے گا ،شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دنیا بھر میں اسرائیلی حملوں پر رد عمل کی توقع نہیں تھی، واحد ملک ہے جس کی اسرائیلی سننے گا وہ امریکا ہے،اسے اسرائیل کو راضی کرنے میں زیادہ فعال کردار ادا کرنا چاہیے کہ جو کچھ وہ کررہا ہے وہ دنیا کو قبول نہیں سلامتی کونسل کے ایجنڈے میں فلسطین اور کشمیر کا مسئلہ بہت پرانا ہے آپ ان میں مماثلت دیکھ سکتے ہیں۔