حکومت کے خاتمے کیلئے نئی کوششوں کا آغاز کیا جائے گا، مولانا فضل الرحمن

384

اسلام آباد: جمعیت علماءاسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کا اجلاس 29 مئی کو طلب کرلیا گیا ہے، جہاں پر نااہل حکومت کے خاتمے کیلئے نئی کوششوں کا آغاز کیا جائے گا، پیپلز پارٹی اور اے این پی کو پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں دعوت نہیں دی گئی،

اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ نئے ماحول میں بات چیت کی جا سکتی ہے، اسٹبلشمنٹ سے مفاہمت یا مزاحمت کوئی موضوع نہیں سب کو آئینی دائرہ اختیار میں واپس جانا ہوگا ہم نے آئینی حلف اٹھایا ہے تو انہوں نے بھی حلف اٹھا رکھا ہے ،بیوروکریسی اور اسٹبلشمنٹ سے مشاورت ہوتی ہے موجودہ خرابیاں دور کرنے کیلئے اسٹیبلشمنٹ سے ڈائیلاگ کا حامی ہوں۔

اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے میڈیا کو جے یو آئی کی مرکزی مجلس شوری کے اجلاس کے فیصلے کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ جے یو آئی کی مرکزی مجلس شوری کا اجلاس اسلام میں دو دن جاری رہا، اجلاس میں اہم قومی مسائل زیر غور آئے پی ڈی ایم کو بھرپور عوامی قوت کے ساتھ متحرک کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ 29 مئی بروز ہفتہ کو پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس بلا لیا گیا ہے، جے یو آئی اس اجلاس میں اپنی تجاویز دے گی تمام جماعتوں کے ساتھ مشاورت سے لائحہ عمل طے کریں گے، موجودہ حکومت دھاندلی کی پیداوار ہے اس حکومت کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے، اس حکومت نے معیشت کا دیوالیہ نکال دیا ہے، اس حکومت سے مستقبل میں کسی بہتری کی امید نہیں ہے، ملکی اور بین الاقوامی اداروں کی رپورٹیں ہمارے موقف سے اتفاق کرتی ہیں۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ موجودہ حکومت نے سوچی سمجھی سازش کے تحت مغربی تہذیب کو فروغ دیا ہے، فاٹا میں نیا نظام غیر موثر ثابت ہواحکومت صورتحال کو قابو کرنے میں بے بس ہے، جے یو آئی کی شوری نے وقف املاک ایکٹ کو مسترد کر دیا ہے یہ قانون واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے یہ قانون غیر آئینی ہے، اسے اسلامی نظریاتی کونسل میں بھیجا جائے، جے یو آئی نے وفاق المدارس بورڈ کو مزید مظبوط کرنے پر اتفاق کر لیا ہے، ہمارے زیر انتظام مدارس کسی سرکاری بورڈ میں شمولیت اختیار نہیں کریں گے۔

جے یو آئی ف کے سربراہ نے کہا کہ چاروں صوبوں اور قومی سطح پر مدارس کنونشن بلائیں جائیں گے، پاکستان میں امریکی افواج کو ایئر بیسز دینے حوالے کرنے کی خبروں پر تشویش ہے، ایسا فیصلہ 2001 میں بھی کیا گیا تھا، افغانستان کے خلاف پاکستان کی سرزمین استعمال کرنے کے لیے دینا جنگ میں دھکیلنے کے مترادف ہے عمران خان کا پاکستان میں امریکی ڈرون حملوں کی مخالفت کرنا ایک ڈرامہ ثابت ہوا، افغانستان کے داخلی معاملے میں کود کر جنگ کے شعلے اپنے ملک تک لے آئے جنگ کے لیے اڈے دیں گے تو جنگ کو دعوت دیں گے پاکستان کی سرزمین اور فضائیں کسی کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ تحریک اپنے اصول کی بنیاد پر چلتی ہے پیپلزپارٹی اور اے این پی کو سربراہی اجلاس میں بلانے کی فی ا لحال کوئی تجویز نہیں ہے، پیپلزپارٹی اور اے این پی کی واپسی سے متعلق سربراہی اجلاس میں فیصلہ کریں گے، اسٹیبلشمنٹ سے مفاہمت یا مزاحمت کا عنوان ہی غلط ہے، سب کو آئین نے جو حد دی ہے ان کو اس میں رہنا چاہیے ، سیاستدان، بیوروکریسی اور اسٹیبلشمنٹ مل کر ملک چلاتے ہیں، جو خرابیاں سیاست میں آئی ہیں اس کے لیے مشاورت میں کوئی قباحت نہیں ہے،

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور اے این پی کو کہا ہے کہ آپ نے پی ڈی ایم کی توہین کی ہے اس توہین کا ازالہ کرنا ہوگا، تحریک اصول کی بنیاد پر چلتی ہے، پیپلزپارٹی اور اے این پی کی باتیں میڈیا میں پھیلائی گئیں، پی ڈی ایم سربراہی اجلاس میں پیپلزپارٹی اور اے این پی کو نہیں بلایا جائے گا، ضمنی الیکشن میں واضح ہوگیا اسٹبلشمنٹ کردار ادا کرے تو رزلٹ کیا ہوتا ہے اور نہ کرے تو کیا ہوتا ہے، پیپلزپارٹی کی قیادت ابھی میچور نہیں ہے کہ سیاستدانوں کے پروٹوکول کو فالو کر سکے۔