ایران نے عالمی جوہری ایجنسی سے معاہدے میں توسیع کردی، امریکا کا تشویش میں مبتلا

393
سعودی وزیر برائے امور خارجہ عادل الجبیر برطانوی وزیر جیمز کلیورلی سے ملاقات کررہے ہیں

تہران (انٹرنیشنل ڈیسک) ایران نے اپنی جوہری تنصیبات کی نگرانی کے حوالے سے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ عارضی معاہدے میں ایک ماہ کی توسیع کردی۔ اس معاہدے کے تحت انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے تفتیش کاروں کو ایرانی جوہری تنصیبات میں نصب کیمروں تک رسائی حاصل ہوتی ہے ۔ یہ عارضی معاہدہ جمعہ کے روز ختم ہو گیا تھا،تاہم اب اس میں ایک کی توسیع کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس سے قبل اتوار کے روز ایرانی پارلیمان کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے کہا تھا کہ معاہدے کے اختتام کے بعد ایران بین الاقوامی کو جوہری تنصیبات کے بارے میں مزید معلومات فراہم نہیں کرے گا۔دوسری جانب آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں امریکا اور ایران کے درمیان ایٹمی پروگرام پر بالواسطہ مذاکرات کا پانچواں دور شروع ہوگیا۔ اپنے ایک انٹرویو میں امریکی وزیر خارجہ انتھونی بِلنکن نے کہا کہ ابھی یہ واضح نہیں ہوسکا کہ ایران ایٹمی معاہدے پر عمل کے لیے سنجیدہ ہے یا نہیں۔ انہوں نے ایرانی طرز عمل پر شکوک کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ تہران کو معلوم ہے کہ کن شرائط کی پاسداری کر کے وہ جوہری معاہدے کی جانب واپس آ سکتا ہے۔واضح رہے کہ معاہدے کے تحت 3ماہ تک نیوکلیئر ریسرچ سائٹس کی نگرانی کی تصاویر جمع کرنے کا دورانیہ مکمل ہو گیا ہے اور ایرانی سیاست دانوں کا مطالبہ ہے کہ یہ تصاویر عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے حوالے کرنے کے بجائے تلف کر دی جائیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایران عالمی ادارے کے معاینہ کاروں کے ساتھ کھیل رہا ہے۔