کراچی: شہر قائد میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کے طیارے پی کے 8303 کے حادثے کو ایک سال مکمل ہوگیا ہے جبکہ طیارہ حادثے کو ایک سال مکمل ہونے کے باوجود ائیر کرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بورڈ (اے اے آئی بی) ابھی تک حتمی رپورٹ مکمل نہیں کرسکی ہے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں قومی ایئر لائن کی پرواز پی کے 8303 حادثے کو ایک سال ہوگئے ہیں اور اس حادثے میں عملے کے 8 ارکان سمیت97 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ 2 مسافر خوش قسمت رہےاور زندہ بچ گیے۔
یاد رہے پی کے 8303 نے ایک بجکر 10 منٹ پر اڑان بھری، دو بجکر 33 منٹ پر کراچی رن وے پر لینڈنگ بھی ہوئی لیکن ناہموار لینڈنگ کے بعد اچانک جہاز نے دوبارہ ٹیک آف کرلیا، پائلٹ نے گوراؤنڈ کا فیصلہ کیا، لیکن رن وے سے ایک کلومیٹر دور حادثے کا شکار ہوگیا۔
حادثے کی تحقیقاتی رپورٹس کے مطابق پی آئی اے کا دس سے گیارہ سال پرانا طیارہ 2 بجکر 33 منٹ پر کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئر پورٹ رن وے پر پہنچا، ایئر ٹریفک کنٹرولر نے پائلٹ سجاد گل کو بتایا کہ جہاز کی بلندی زیادہ ہے، 1800 فٹ کے بجائے جہاز تین ہزار فٹ پر ہے۔
ٹریفک کنٹرولر کے مطابق پائلٹ نے کہا کہ وہ اونچائی اور سپیڈ کنٹرول کرلیں گے، اس دوران جہاز نے رن وے کو ٹچ ڈاؤن کیالیکن یہ خوفناک ٹچ ڈاؤن تھا کیونکہ طیارے کا دایاں انجن زور دار آواز سے رن وے سے ٹکرایا تھا اور اس کے بعد بایاں انجن بھی ٹکرایا۔
تحقیقاتی رپورٹس کے مطابق جہاز نے رن وے پر بیلی لینڈنگ کی کوشش کی اور کئی میٹر دور تک رگڑتا چلا گیا جبکہ انجن رن وے سے ٹکرانے سے چنگاریاں نکلیں جس پر سپیڈ زیادہ ہونے کے باعث پائلٹ نےدوبارہ ٹیک آف کر کے گو راؤنڈ کا فیصلہ کیا۔
خیال رہے فوٹیج میں دیکھا گیا ہےکہ رن وے پر اترتے ہوئے طیارے کا لینڈنگ گیئر ڈاؤن نہیں تھاجس کے باعث پہلے دایاں انجن رن وے سے ٹکرایا اس کے بعد بائیں انجن کو رگڑ لگی اور گو راؤنڈ کے دوران پائلٹ اور کنٹرول ٹاور میں ایک منٹ سولہ سیکنڈ رابطہ رہا تھا۔
رپورٹ کے مطابق پائلٹ نے ٹاور کو لینڈنگ گیئر جام ہونے اور انجنوں کی خرابی کی اطلاع دی اور دو مرتبہ مے ڈے مے ڈے کی کال دی جبکہ گو راؤنڈ کے دوران رن وے سے ایک کلو میٹر فاصلے پر جہاز کا پچھلا حصہ گلائیڈ کرتے ہوئے جناح گارڈن ماڈل کالونی میں ایک مکان کی ٹنکی سے ٹکرا گیا اور زور دار آواز سے جہاز مکانوں پر گرگیا۔
واضح رہے کئی مکانات مکمل اور جزوی طور پر متاثر ہوئے، کئی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کو بھی نقصان پہنچا جبکہ ایوی ایشن ماہرین کے مطابق بدقسمت طیارے کو چند سیکنڈ اور مل جاتے تو شاید حادثے سے بچ سکتا تھا۔
دوسری جانب حادثے کی تحقیقات سے بعض ورثا مطمئین نہیں، ان کاکہنا ہےکہ عبوری رپورٹ ایک ماہ بعد جاری کی گئی لیکن حادثے کی حتمی رپورٹ ایک سال کے بعد بھی نہ آسکی جبکہ اے اے آئی بی کے مطابق پی آئی اے طیارہ حادثے کی حتمی رپورٹ آخری مراحل میں ہے اور جلد رپورٹ تکمیل کے بعد حکومت کو ارسال کردی جائے گی۔