اسلام آباد ( نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ عالم اسلام اسرائیل کا مکمل بائیکاٹ کرے اور متحد ہو کر فلسطین کو صہیونی ظلم و استبداد سے آزاد کرایا جائے۔ غزہ کی تعمیر نو کے لیے بین الاقوامی فنڈ کا قیام وقت کا ایک اہم ترین تقاضا ہے۔ فلسطینی اور کشمیری آزادی کے حصول کے لیے 7 دہائیوں سے جو جدوجہد کررہے ہیں، امت مسلمہ یک جان ہو کر اس جدوجہد میں مظلوموں کا ساتھ دے۔ اقوام متحدہ سے فلسطین کی آزادی کے لیے کسی ایکشن کی توقع رکھنا احمقوں کی جنت میں بسنے کے مترادف ہے۔ روہنگیا کے قتل عام کا مسئلہ ہو یا کشمیریوں اور فلسطینیوں پر اندوہناک مظالم، یو این او نے ہمیشہ تماشا دیکھا۔ مسجد اقصیٰ کو خون میں نہلایا جا رہا ہے۔ 300سے زاید فلسطینی بچے، بہنیں، مائیں اور نوجوان 12دن کے غزہ کے محاصرے میں اپنی جانوں سے گزر گئے، مگر عالمی ضمیر سویا ہوا ہے۔ پاکستان عالم اسلام کا سب سے طاقتور ملک مگر ہمارے حکمران بزدل ہیں۔ افغانیوں کی سی ہمت اور جذبہ جہاد کا مظاہرہ کر کے ہی نام نہاد سپرطاقتوں کو شکست دی جا سکتی ہے۔ اگر مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان دنوں میں آزاد ہو سکتے ہیں تو عالمی برادری نہتے فلسطینیوں اور کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو کیوں کچلنے کے درپے ہے۔ جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کا اظہار انھوں نے اسلام آباد ڈی چوک میں لبیک القدس ملین مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ القدس مارچ میں خواتین، بچوں سمیت تمام طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نے ہاتھوں میں فلسطینی، پاکستانی اور جماعت اسلامی کے پرچم تھامے ہوئے شرکت کی۔ امیر جماعت اسلامی کی اپیل پر ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں نماز جمعہ کے بعد یکجہتی فلسطین ریلیوں کا انعقاد کیا گیا جس میں لاکھوں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کر کے فلسطینی مسلمانوں کی جدوجہد آزادی اور قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا اور اسرائیلی دہشت گردی کی بھرپور مذمت کی۔ لاہور میں نکالی گئی ریلی سے سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم، نائب امیر ڈاکٹر فرید احمد پراچہ اور امیر لاہور ذکر اللہ مجاہد نے خطاب کیا۔ گوجرانوالہ میں ہونے والے مارچ کی قیادت نائب امیر لیاقت بلوچ نے کی۔ کراچی میں بڑی ریلی سے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان اور دیگر قائدین نے خطاب کیا۔ جب کہ کوئٹہ اور پشاور میں نکالے گئے مارچز کے مقررین میں جماعت اسلامی کے قائدین مولانا عبدالحق ہاشمی، پروفیسر ابراہیم اور سینیٹر مشتاق احمد خان شامل تھے۔ ڈی چوک مارچ کے مقررین اور اسٹیج پر بیٹھے شرکا میں جماعت اسلامی کے رہنما میاں محمد اسلم، ڈاکٹر طارق سلیم، نصراللہ رندھاوا، ایم این اے عبدالاکبر چترالی، آصف لقمان قاضی، قیصرشریف، زبیر گوندل اور دیگر شامل تھے۔ امیر جماعت اسلامی نے اپنے کلیدی خطاب میں پاکستان بھر میں نکالی گئی ریلیوں کے منتظمین اور شرکا کو خراج عقیدت پیش کیا۔ انھوں نے خصوصی طورپر اسلام آباد اور راولپنڈی کے شرکا کا شکریہ ادا کیا اور انھیں مبارکباد دی کہ فلسطین مارچ میں بڑی تعداد میںشرکت کر کے پاکستانیوں اور خصوصی طور پر نوجوانان ملت نے قاہرہ، استنبول اور دیگر بڑے اسلامی دارالحکومتوں کے نوجوانوں کی مانند زندہ دلی کاثبوت دیا ہے۔ ان کی یہ شرکت باعث سعادت ہے اور اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستانی قوم ایک زندہ قوم ہے اور ان کے دل فلسطینی مسلمانوں کے لیے دھڑکتے ہیں۔سراج الحق نے افسوس کا اظہار کیا کہ مسئلہ فلسطین پر او آئی سی نے کمزور موقف اپنایا۔ اسلامی دنیا اگر متحد ہو کر ایک واضح اور جاندار موقف اپنائے اور وہ ممالک جنھوں نے اسرائیل کو قبول کیا وہ صہیونی غیر قانونی ریاست کا بائیکاٹ کر دیں تو کوئی وجہ نہیں کہ فلسطین دنوں میں آزاد ہو جائے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستانی حکمران تو کشمیر پر بھی سرنڈر کر چکے ہیں ان سے توقع رکھنابے جا ہے۔ تاہم پاکستانی قوم ایک زندہ قوم ہے۔ پاکستانی فلسطین کی آزادی کے لیے اپنی جان اور مال کا نذرانہ پیش کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی اپیل پر لاکھوں لوگوں نے فلسطین سے یکجہتی کا اظہار کر کے دنیا کو یہ پیغام دے دیا ہے کہ صہیونی دہشت گرد اب مزید فلسطینیوں کو اپنا غلام نہیں رکھ سکتے۔ بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ آزاد ہو گی اور امت سرفراز ہو گی۔ انھوں نے اعلان کیا کہ فلسطین کاز کو آگے بڑھانے کے لیے جماعت اسلامی جدوجہد جاری رکھے گی۔ کل بروز اتوار23 مئی کو کراچی اور 30مئی کو پشاور میں القدس ملین مارچ کا اہتمام کیا جائے گا۔امیر العظیم نے لاہور میں شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں جنگ نہیں ہو رہی بلکہ یہ اسرائیلی دھوکا دہی اور جارحیت ہے، مگر عالمی استعماری قوتیں اس کو دونوں طرف کی جنگ قرار دے رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ عالم اسلام کے حکمران اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مستقل نمائندگی کے حصول کا مطالبہ کریں۔لیاقت بلوچ نے گوجرانوالہ میں بڑے جلوس کی قیادت کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین ایشو پر عالم اسلام کے حکمرانوں نے بزدلی کا ثبوت دیا ہے۔ اقوام متحدہ اور مغربی ممالک غزہ میں انسانیت کے قتل عام پر خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ امت مسلمہ کو متحد ہونے کی ضرورت ہے۔جماعت اسلامی کے قائدین نے دنیا بھر کی عالمی تنظیموں اور انسانی حقوق کے نمائندوں سے مطالبہ کیا کہ تاریخ کے اس اہم موڑ پر خاموش رہنے کے بجائے مظلوموں کا ساتھ دیں۔ انھوں نے اس عہد کا اعادہ بھی کیا کہ دنیا کے جس خطے میں بھی امت مسلمہ پر ظلم ہو گا، جماعت اسلامی اس کے حق میں بھرپور آواز بلند کرتی رہے گی اور مظلوموں کی ہر طرح کی مدد جاری رکھیں گے۔