امریکی اسپیکر کا بیجنگ گیمز کے بائیکاٹ کا مطابلہ

218

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی ایوان نمایندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے چین میں ایغور مسلمانوں پر مظالم کے تناظر میں بیجنگ گیمز کے بائیکاٹ کا مطالبہ کردیا۔ انہوں نے اپنے بیان میں عالمی رہنماؤں پر زور دیا کہ چین میں انسانی حقوق کی دگرگوں صورت حال اور بیجنگ حکومت کی جانب سے ڈھٹائی کا مظاہرہ کرنے پر بیجنگ سرمائی اولمپکس میں شرکت نہ کی جائے۔ کانگریس میں ہونے والے اجلاس میں نینسی پلوسی نے چین کی ریاست سنکیانگ میں ایغور مسلم اقلیت پر انسانیت سوز مظالم پر شدید تنقید کی۔ ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والی نینسی پلوسی نے کہا کہ اگر امریکی ریاست کے سربراہوں اور دیگر عہدے داروں نے ایسے حالات میں بیجنگ گیمز میں شرکت کہ جب وہاں نسل کشی اور انسانیت سوز مظالم ہو رہے ہوں، تو دنیا سوال کرے گی کہ امریکا کس اخلاقی جواز کے تحت دنیا کے دیگر مقامات پر انسانی حقوق کے بارے میں آواز بلند کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ اپنے کھلاڑیوں کو ملک ہی میں رہنے کی ترغیب دی جائے اور بیجنگ گیمز کا سفارتی بائیکاٹ کیا جائے۔ کانگریس میں سماعت کے دوران ایک قانون ساز نے بیجنگ گیمز کو ملتوی کر دینے اور ان کا مقام تبدیل کر نے کی تجویز بھی پیش کی۔ تجویز میں 2020 ء میں ہونے والے ٹوکیو گیمز کو مؤخر کیے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے کہاگیا کہ اگر اولمپکس کو عالمی وبا کے باعث ایک سال کے لیے مؤخر کیا جا سکتا ہے تو لامحالہ سرمائی کھیلوں کو بھی نسل کشی کے سبب ایک سال کے لیے مؤخر کر سکتے ہیں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے بیجنگ اولمپکس سے متعلق اپنے نرم پالیسی اختیار کی ہے، تاہم امریکی قانون سازانتظامیہ پر دباؤ بڑھا رہے ہیں کہ چین میں انسانی حقوق کی صورت حال کے تناظر میں وہ اپنی پالیسی پر دوبارہ غور کرے۔ واضح رہے کہ یہ کھیل آیندہ سال فروری میں ہوں گے۔ یاد رہے کہ سنکیانگ چین کی ایک نیم خودمختار ریاست ہے، جہاں بیجنگ حکومت نے وہاں بسنے والے ایغور مسلمانو ں پر مظالم کی انتہا کررکھی ہے۔ عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق حکومت نے سنکیانگ میں ذہنی تربیتی مراکز کے نام پر ٹارچر سیل بنارکھے ہیں، جب کہ وہاں منظم انداز میں مسلمانوں کی نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے۔