نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) کورونا کے مبینہ ’’سنگاپور قسم‘‘ کے حوالے سے بھارتی ریاست دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو ٹوئٹ کرنا مہنگا پڑگیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق سنگاپور نے اس پر بھارتی سفیر کو طلب کرلیا اور بھارتی رہنما کے اس بیان پر سخت اعتراض کیا۔ بھارتی وزیرخارجہ ایس جے شنکر نے اس تنازع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہلی کے وزیر اعلیٰ کا بیان بھارت کا بیان نہیں ہے۔ انہیں کورونا کی نئی قسم اور سول ایوی ایشن پالیسی پر بولنے کا حق نہیں ہے، اور ایسے غیر ذمے دارانہ بیانات سے دوستانہ تعلقات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ نے بدھ کے روز اپنے سفیر کو سنگاپور حکومت کی جانب سے طلب کیے جانے کے حوالے سے بھی ایک بیان جاری کیا۔ حالاں کہ سفارت کاری میں ایسا شاذ و نادر ہی ہوتا ہے کہ اپنے سفیر کو کسی دوسرے ملک کی طرف سے کسی معاملے پر ناراضی ظاہر کرنے کے لیے طلب کیے جانے کی کوئی ملک باضابطہ تصدیق کرے۔ دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے منگل کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک اور ٹوئٹر پر ایک بیان میں کہا تھا کہ سنگاپور میں کورونا کی نئی قسم آئی ہوئی ہے، جو بچوں کے لیے کافی خطرناک ہے، اس لیے وہاں سے فضائی سروسز بند کردینا چاہییں۔ انہوں نے کہا تھا کہ یہ قسم تیسری لہر کی شکل میں پھیل سکتی ہے۔ انہوں بچوں کے لیے ویکسین کے متبادل کو ترجیحی بنیاد پر شروع کرنے کا بھی مشورہ دیا تھا۔ عام آدمی پارٹی کے رہنما کیجریوال کے ٹوئٹ پر سب سے پہلے بھارت میں سنگاپور کے ڈپلومیٹک مشن نے اعتراض کیا۔ سنگاپور ڈپلومیٹک مشن نے اپنے آفیشیل ٹوئٹر پر دہلی کے وزیر اعلیٰ کے ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ آپ کی اس بات میں کوئی صداقت نہیں کہ سنگاپور میں کووڈ کا کوئی نیا اسٹرین آیا ہے۔ سنگاپور کی وزارتِ خارجہ نے دہلی کے وزیر اعلیٰ کے بیان پر سخت اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں بھارت کی ایک اہم سیاسی شخصیت کے بیان سے سخت مایوسی ہوئی ہے، جنہوں نے حقائق کا پتا لگائے بغیر ایسے دعوے کردیے۔ سنگا پور کی وزارتِ صحت پہلی ہی واضح کر چکی ہے کہ سنگاپور قسم نام سے کورونا کا کوئی نئی قسم نہیں ہے، بلکہ حالیہ ہفتوں میں کورونا کے جو کیس سامنے آئے ہیں، ان کا پہلی بار بھارت ہی میں پتا چلا تھا۔