تہران (انٹرنیشنل ڈیسک) ایران میں آیندہ ماہ ہونے والے انتخابات میں عدلیہ کے سربراہ ابراہیم رئیسی کی فتح کے امکانات روشن ہوگئے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سیاسی اثر و رسوخ رکھنے والے رئیسی ممکنہ طور پر نمایاں حمایت حاصل کرلیں گے۔ ابراہیم رئیسی کو 82 سالہ رہبر اعلیٰ علی خامنہ ای کا جانشین تصور کیا جاتا ہے۔ انہیں 2019 ء میں ملک کی عدلیہ کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔ رئیسی کو سرکاری میڈیا اور ایرانی پاسداران انقلاب کے قریبی ذرائع ابلاغ کی حمایت بھی حاصل ہے۔ ایران میں ہونے والے رائے عامہ کے حالیہ جائزوں کے مطابق وہ صف اول کے امیدوار کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے 2017 ء کے انتخابات میں بھی حصہ لیا تھا، تاہم وہ موجودہ صدر حسن روحانی کے مقابلے میں ہار گئے تھے۔ ایک کروڑ 60لاکھ ووٹوں کے ساتھ ابراہیم رئیسی دوسرے نمبر پر رہے تھے، جب کہ ان کے حریف نے 2کروڑ 44لاکھ ووٹ حاصل کیے تھے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ایرانی عوام ملک کی معاشی بدحالی کا ذمے دار روحانی کی حکومت کو سمجھتے ہیں، جس میں امریکا کی جانب سے عائد کی گئی نئی پابندیوں کی وجہ سے مزید ابتری آئی ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے 2015 ء میں ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق ہونے والے معاہدے سے نکلنے کا اعلان کر کے تہران پر نئی پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ تہران اور عالمی طاقتیں معاہدے کو بحال کرنے کے لیے ویانا میں مذاکرات کر رہی ہیں۔