سانگھڑ، انتظامیہ نے بارش کی صورتحال سے نمٹنے کے انتظامات کرلیے

165

سانگھڑ (نمائندہ جسارت) سندھ کی ساحلی پٹی میں طوفان کی ایمرجنسی کے متعلق صوبائی وزیر سیاحت و ثقافت سید سردار علی شاہ کی زیر صدارت ڈی سی آفس میں ہنگامی اجلاس منعقد کیا گیا جس میں صوبائی مشیر جاوید نایاب لغاری، ایم پی اے شاہد تھہیم، جام شبیر احمد، ڈپٹی کمشنر سانگھڑ، ڈاکٹر عمران الحسن خواجہ، ایس ایس پی ڈاکٹر فرخ لنجار، قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں اور دیگر سرکاری حکام نے شرکت کی اور انتظامات سے آگاہ کیا۔ اس موقع پر سید سردار علی شاہ نے عہدیداروں کو ہدایت کی کہ وہ ضلع میں برساتی پانی کے نالوں کی صفائی ستھرائی، نکاسی آب کے نظام کو ہموار کرنے اور مشینری کی دستیابی کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ مشینری کی فوری مرمت کی جائے گی بصورت دیگر سستی برتنے والوں کیخلاف کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ فنڈز دے رہی ہے تاکہ عوام کی جانوں کا تحفظ کیا جاسکے۔ انہوں نے حیسکو حکام کو ہدایت کی کہ وہ اضافی ٹرانسفارمر کا انتظام کریں اور خراب لائنوں کی مرمت کریں۔ ڈپٹی کمشنر سانگھڑ ڈاکٹر عمران الحسن نے خواجہ کو بتایا کہ ضلعی انتظامیہ نے تیز بارش کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تمام انتظامات مکمل کرلیے ہیں جبکہ تمام محکموں کے تعاون سے ایک جامع منصوبہ بھی تشکیل دیا گیا ہے اور ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ جبکہ 20 ایمبولینس موجود ہیں اور ادویات کی دستیابی کو یقینی بنایا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فائر بریگیڈ کی 10 گاڑیاں اور 60 پانی نکالنے والی مشینیں بھی دستیاب ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں ضلعی سطح پر کنٹرول روم قائم کردیے گئے ہیں۔ اجلاس کے دوران نامور مصنف نواز کنبہر نے صوبائی وزیر کو سانگھڑ کے ادباء کی جانب سے اجرک کا تحفہ بھی دیا۔ دوسری جانب ڈی سی آفس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سید سردار علی شاہ نے کہا کہ لوگوں کو سمندری طوفان اور شدید بارشوں سے بچانے کے لیے حکومت سندھ متحرک ہوچکی ہے اور اس وقت تمام صوبائی وزراء مختلف اضلاع میں انتظامیہ کے ساتھ اقدامات کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ممکنہ متاثرہ اضلاع میں ہنگامی صورتحال نافذ کردی گئی ہے اور ضرورت پڑنے پر عوام کی مدد کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا فرض ہے کہ وہ لوگوں کو قدرتی آفات سے تحفظ فراہم کرے، لہٰذا ہم ہر ممکن اقدام اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ وفاقی حکومت فنڈز کی فراہمی نہیں کررہی، لہٰذا نئے نالے بنانا مشکل ہے اور ایسی صورتحال میں بارش کے پانی کی نکاسی ایک چیلنج رہا ہے۔