چیئرمین ای او بی آئی کی تقرری؟

424

شفیق غوری

ادارہ ضعیف العمری فوائد ملازمین (EOBI) نجی شعبہ کے ریٹائرڈ ملازمین کو پنشن کی ادائیگی کے لیے 1976ء کے قانون کے تحت قائم کیا گیا ہے۔ اس کے پنشن فنڈ میں سرمایہ کاری آجر و اجیر کی جانب سے کی جاتی ہے، جب کہ اس کا انتظام و انصرام وفاق پاکستان کی جانب سے تقرر کی جانے والی بیورو کریسی اور سہ فریقی بنیاد پر مقرر کردہ بورڈ آف ٹرسٹی BOT کی ذمہ داری ہے۔ لیکن اس کے برعکس متعلقہ وفاقی وزارت HRD اور چیئرمین EOBI مکمل مالک و مختار کل بنے ہوئے ہیں۔ ہر حکومت کے دور میں ادارہ میں کرپشن اقربا پروری و بدانتظامی عروج پر رہی
ہے اور خاص طور پر ڈیپوٹیشن پر لائی گئی بیورو کریسی کے لیے تو یہ ادارہ ایک سرسبز چراہ گاہ ہے۔ فی الوقت EOBI میں تقرری کے لیے ایک چیئرمین کی تلاش و تقرر کا مسئلہ در پیش ہے جس کے لیے ایک منظور نظر سابقہ کرپٹ و نالائق چیئرمین EOBI جو کہ ملازمت کی مدت مکمل کرنے کے بعد 18 فروری کو ریٹائر ہوچکے ہیں ان کے لیے ریاست مدینہ کے دعویدار اسٹیج سجا رہے ہیں اور تمام مروجہ اصول و ضوابطہ کو پامال کرتے ہوئے ان کو 3 سال کنٹریکٹ پر ملازمت دینے کے لیے میدان ہموار کیا جارہا ہے۔ وفاقی حکومت کے طے شدہ معیار اور سپریم کورٹ کو دوبارہ کنٹریکٹ پر ملازمت دینے کی ممانعت ہے خاص طور پر اس عہدہ یعنی M-2 گریڈ کے لیے PhD کی ڈگری لازمی ہے لیکن موصوف صرف ماسٹر ڈگری ہولڈر ہیں جب کہ ان کے سابقہ دور ملازمت میں EOBI بدعنوانی کرپشن اور اقربا پروری کا گڑھ بنا رہا ہے جس کا تسلسل آج بھی قائم ہے۔ پاکستان کی مزدور تحریک اس معاملہ پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے یہ واضح کررہی ہے کہ اظہر حمید جیسے بدعنوان کو 3 سال کنٹریکٹ پر چیئرمین EOBI کا تقرر نہ کیا جائے ورنہ اس کی تقرری کو عدالت عظمیٰ میں چیلنج کیا جائے گا چونکہ یہ ضعیف العمر ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن کا معاملہ ہے جو کہ بہت ہی قلیل ہے لہٰذا کرپٹ و بدعنوان افراد کو EOBI سے پاک کیا جائے۔