واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی بحریہ نے خلیج فارس میں ایرانی کشتیوں کو پیچھے دھکیلنے کے لیے ان پر انتباہی فائرنگ کی، جس کے بعد ایرانی کشتیاں واپس لوٹ گئی۔ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران یہ اس طرح کا دوسرا واقعہ ہے۔امریکی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ پیر کے روز آبنائے ہرمز میں ساحلوں کی حفاظت پر مامور امریکی بحریہ کے جہاز کی جانب کئی ایرانی کشتیاں بہت تیزی سے بڑھ رہی تھیں جنہیں پیچھے واپس کرنے کے مقصد سے مشین گن سے دو بار وارننگ شاٹ فائر کرنے پڑے۔پینٹاگون کے مطابق ایرانی پاسداران انقلاب سے وابستہ 13ایرانی کشتیاں غیر محفوظ اور غیر پیشہ ورانہ طریقے سے اس علاقے میں سرگرم تھیں۔ یہ کشتیاں آبنائے ہرمز میں میزائلوں سے لیس امریکی جہاز یو ایس ایس مونٹیری سمیت دیگر امریکی بحری بیڑے سے اتنی قریب پہنچ گئی تھیں کہ صرف 137 میٹر کا فاصلہ باقی بچا تھا۔ وارننگ شاٹ فائر کیے جانے کے بعد ایرانی کشتیاں واپس ہو گئیں۔ پینٹاگون کے پریس سیکرٹری جان کربی نے ایک بیان میں کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ ایرانی پاسدارن انقلاب کی بحریہ کی طرف سے ہراساں کرنے کا یہ کوئی نیا واقعہ نہیں ہے۔یہی وہ چیز ہے جس کے لیے ہمارے کمانڈنگ افسران اور بحری عملے کو تربیت دی جاتی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کارروائی کا شمار اس قسم کی سرگرمی میں ہوتا ہے جس کی وجہ سے کوئی بھی کسی وقت زخمی بھی ہو سکتا ہے اور پھر یہ خطے میں حقیقی غلط فہمی کا باعث بھی بن سکتی ہے اور اس سے کسی کا کوئی بھی مفاد پورا نہیں ہوتا ہے۔ میزائلوں سے لیس امریکی جہاز یو ایس ایس مونٹیری نے گزشتہ اتوار کے روز بحیرہ عرب میں ہتھیاروں سے بھرے ایک جہاز کو ضبط کیا تھا۔ باور کیا جاتا ہے کہ اسلحہ کی یہ کھیپ یمن جا رہی تھی جہاں ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغی سعودی عرب کی قیادت والے عسکری اتحاد سے بر سر پیکار ہیں۔جان کربی کا کہنا ہے کہ پیر کے روز جن ایرانی کشتیوں پر وارننگ شاٹ فائر کیے گئے ان کا رویہ کافی جارحانہ تھا۔ ان کے مطابق پاسداران انقلاب کی ان کشتیوں کو پیچھے کرنے کے لیے مشین گنوں سے دو بار فائرنگ کرنی پڑی۔اسی طرح کا ایک اور واقعہ گزشتہ ماہ اس وقت پیش آیا تھا۔