کراچی(اسٹاف رپورٹر)سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے الیکشن ترمیمی آرڈیننس کی مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا ہے۔ایک بیان میں میاں رضا ربانی نے کہا کہ ترامیم کا مطلب ہے کہ الیکشن ایک روز میں منعقد نہیں ہوسکتے اور نتائج مرتب کرنے میں کئی روز لگ سکتے ہیں،یہ نظام انجینئرڈ الیکشن کی راہ ہموارکرنے کا ایک نسخہ ہے۔ انہوںنے کہا کہ الیکشن ترمیمی آرڈیننس انتخابی عمل کے2حساس جز الیکٹرونک ووٹنگ اور سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹنگ کے حق سے متعلق ہے،اس میں اہم شراکت داروں یعنی سیاسی جماعتوں اور الیکشن کمیشن سے نہ مشاورت کی گئی اور نہ ہی اتفاق رائے پیدا کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ یہ اقدام ایک سیاسی جماعت کی مرضی کو مسلط کرنے اور فاشسٹ ریاست کی طرح ایک جماعتی حکمرانی کے مترادف ہے،آرڈیننسجاری کرکے اسے پارلیمنٹ میں پیش کرنا ایوانوں کی تضحیک کرنے کے مترادف ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ بار بار آرڈیننسجاری کر کے صدر مملکت اپنی سیاسی جماعت کے سیاسی ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں فریق بن گئے ہیں ، صدر مملکت نے اپنے آئینی دفتر کے غیر جانبدار ہونے کے حوالے سے سوالیہ نشان کو جنم دیدیا ہے، الیکٹرونک ووٹنگ مشین میں بغیر ثبوت چھوڑے دھاندلی ہونے کے قوی امکانات ہیں، چاہے ووٹ کا پیپر پرنٹ بھی کیوں نہ ہو ، تکنیکی اعتبار سے ترقی یافتہ کئی ممالک نے الیکٹرونک ووٹنگ مشین کے نظام کو ترک کیا،الیکشن کمیشن نے محدود پیمانے پر سمندر پار پاکستانیوں کے لیے ووٹنگ کی آزمائشی کوشش کی لیکن ناکامی ہوئی، یہ انتخابی حلقے کے نظام کے حوالے سے سنجیدہ مسائل پیدا کرتا ہے، جس میں ووٹ ڈالنا اور اس کی گنتی کرنا بھی شامل ہے،ہمارے الیکشن قوانین اچھے ہیں بشرطیکہ ریاست ان پر عملدرآمد ہونے دے۔