دادو (نمائندہ جسارت) دادو میں قانون نافذ کرنے والے ادارے امن و امان کی صورتحال بحال کرنے میں ناکام، لاقانونیت عروج پر پہنچ گئی، دادو ضلع میں عوام کے جان و مال داؤ پر لگ گئے، شہری بے بس و لاچار بن گئے، پولیس چور ڈاکوؤں کی سرپرستی کرنے لگی، کاروباری افراد سمیت غریب عوام کو چور ڈاکوئوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔ دادو ضلع میں بڑھتی ہوئی بے امنی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نااہلی اور لاپروائی کیخلاف چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری صدر محمد اقبال چارن، سیکرٹری جنرل امتیاز قریشی، سینئر نائب صدر عبدالخالق شیخ، سابق صدر عبداللہ کھوکھر، زبیر احمد بھرٹ، سندھ بلوچستان رائس ملز ایسوسی ایشن و دیگر نے مشترکہ پریس ریلیز میں کہاکہ کافی عرصہ سے امن و امان غائب ہے، حیرت اس بات کی ہے کہ چوریاں، ڈاکے اور قتل عام پولیس کی موجودگی میں کیا جارہا ہے۔ ملک کی معیشت کو مستحکم کرنے کے بجائے تاجر برادری خوف میں مبتلا ہے۔ دادو کے عوام کا جان و مال کاروبار غیر محفوظ بن چکے ہیں، کاروبار ٹھپ ہوچکا ہے۔ ضلع میں حال ہی میں تحصیل میہڑ سے تاجر سے 15 لاکھ روپے چھینے گئے، بیوپاری اور رائس مل کے مالک کے گھر سے لاکھوں روپے نقدی اور زیورات چوری کرلیے گئے۔ خانپور میں موبائل شاپ میں لاکھوں روپے کا ڈاکا، دادو شہر کے تاجر اللہ ورایو جمالی کے گھر سے ڈیڑھ لاکھ روپے سے زائد کی چوری ہوئی، ڈکیتی کے دوران حسین جمالی کے بیٹے کو زخمی کردیا گیا۔ انہوں نے مزید سومرا شورم سے نقدی لوٹ لیے گئے۔ خیرپور ناتھن شاہ کے تاجر گل حسن شیخ کے منشی سے 6 لاکھ 80 ہزار روپے سرعام چھینے گئے جبکہ لاتعداد موٹر سائیکل چھینی گئی ہیں۔ اسٹریٹ کرائم معمول بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی صورتحال میں دادو ضلع میدان جنگ کا منظر پیش کررہا ہے۔ انہوں نے حکومت سندھ، آئی جی، ڈی آئی جی حیدرآباد، ایس ایس پی دادو سمیت ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کے ضلع میں امن و امان کی صورتحال کو بحال کراکے عوام اور تاجر برادری کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ بصورت دیگر تاجر برادی اور سول سوسائٹی مل کر مشترکہ پرامن بھرپور جدوجہد کا اعلان کرے گی۔