اسلام آباد(آن لائن) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے کہا ہے کہ مشکل حالات میں کٹھن چیلنجز کا سامنا کرنے والے ہمارے سفیروں کے خلاف وزیراعظم کی عوامی سطح پر بے احتیاطی پر مبنی گفتگو کے بارے میں سْن کر بے حد افسوس اور صدمہ ہوا۔وزیراعظم کو سفرا کی بہادرانہ کوششوں میں ان کی مدد اور حوصلہ افزائی کرنی چاہیے ناکہ عوام میں ان کی تضحیک کریں۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پراپنے ٹوئٹ میں شہبازشریف نے مزید کہا کہ وزیراعظم کی عوامی سطح پر پاکستانی سفیروں کے خلاف زہریلی گفتگوبلاجواز اور غیرضروری تھی۔ اس سے قومی مفادات کا بہادری سے دفاع کرنے والوں کی حوصلہ شکنی ہوگی۔علاوہ ازیںپاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہبازشریف سے پاکستان میں برطانیہ کے ہائی کمشنر ڈاکٹر کرسچن ٹرنر نے جمعرات کو ملاقات کی۔ اس موقع پر سابق وزیراعظم شاہد خان خاقان عباسی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب بھی موجود تھیں۔ شہبازشریف نے کورونا وبا کے دوران برطانیہ کی جانب سے پاکستان کی امداد کو سراہا۔دریں اثناء مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے وزیراعظم عمران خان کے سفیروں سے وڈیو لنک پر خطاب پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی سفارت کاری کا جنازہ نکال کر تین سال بعد عمران صاحب کو سفیروں سے وڈیولنک پر خطاب کی یاد آئی ۔اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا عمران صاحب سفارتی جائزہ لینا تھا تو میڈیا سرکس لگانے کی کیا ضرورت تھی؟آپ کس کے ایجنڈے پر کام کررہے ہیں؟ ملک میں افسروں کی تضحیک کے بعد پاکستان کی نمائندگی کرنے والے سفیروں اور سفارت خانوں کی تضحیک شروع کردی ہے۔عمران صاحب آپ کنیٹنر پر خطاب نہیں کررہے، کچھ سفارتی وانتظامی اقدار سیکھیں۔ عمران صاحب کنٹینر کی زبان اپنے سفرا کے ساتھ استعمال کرتے ہوئے آپ کو شرم آنی چاہیے ۔عمران صاحب لیکچر جھاڑنے سے پہلے یہ تو پتہ کرلیا کریں کہ پاسپورٹ اور نائکاپ کے اجرا کا تعلق وزارت داخلہ سے ہے، خارجہ سے نہیں ۔ عمران صاحب اپنی گرتی ہوئی سیاست بچانے کے لیے گری ہوئی حرکتیں کرکے ملک کے ساتھ خطرناک کھیل رہے ہیں۔