دادو (نمائندہ جسارت) ضلع دادو کے گندم خریداری مراکز پر کروڑوں روپے کی کرپشن کا انکشاف، 9 لاکھ گندم کی بوریاں خریدنے پر ہر ایک بوری پر دو سے چار کلو گرام کی کٹوتی سے آباد گاروں کے ساتھ فراڈ کرکے کروڑوں روپے کی کرپشن کی گئی، ازالہ نہ ہونے پر عدالت میں درخواست دائر، 8 مئی کو اینٹی کرپشن کے سرکل افسرسمیت تمام ملزمان عدالت میں طلب۔ گزشتہ ایک سال سے سندھ سمیت ملک بھر میں گندم کی شدید قلت کے باعث پیدا ہونے والے بحران کو مدنظر رکھتے ہوئے سندھ حکومت نے 11 فروری کو کیبنٹ اجلاس کے بعد سیکرٹری فوڈ کے کو مراسلے کے تحت ضلع دادو میں 9 لاکھ گندم کی بوریاں خریدنے کا ٹارگٹ مقرر کیا گیا جبکہ ضلع دادو کے تمام گندم خریداری مراکز پر 50 کلو گرام کے خالی بورے جاری کیے گئے جبکہ گندم خریداری کے دوران ہر مرکز پر آبادگاروں سے 50 کلو گرام فی کلو گرام کے بجائے 51 سے 52 کلو گرام وزن کے ساتھ پرانے کانٹے میں ایک کلو گرام کی اضافی ہیر پھیر کرنے پر تعلقہ دادو کے آبادگار گلن بھنڈ کی جانب سے اینٹی کرپشن سرکل دادو کو دی گئی درخواست پر کارروائی اور عمل نہ ہونے اور دادو فوڈ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے اس طرح کی دیدہ دلیری سے کرپشن کرنے پر مقرر بااثر سینٹر انچارج شعیب علی مگسی اور ان کی جانب سے مقرر کردہ پرائیویٹ لوگوں اعجاز احمد بروہی اور فقیر محمد پر مقدمہ درج کروانے کے لیے دادو کے معروف سماجی وکیل کے ذریعے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج دادو کی عدالت میں درخواست دائر کراتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ میں نے جاری سیزن میں 2858 گندم کے بھرے ہوئے بورے دادو سینٹر کے گودام میں جمع کروائے، جس میں میرے ہر ایک بورے پر ڈیڑھ سے دو کلو گرام کی ناجائز کٹوتی کرکے کرپشن کرنے کے ساتھ مجھے 5 لاکھ روپے کا نقصان دینے کے ساتھ ضلع بھر کے آبادگاروں کو کروڑوں روپے کا نقصان دے کر کرپشن کی گئی ہے، جس کے تمام ثبوت میرے پاس موجود ہیں، جس پر عدالت نے پیش کردہ کاغذات کی روشنی میں کارروائی کرتے ہوئے 8 مئی ہفتے کے روز سرکل آفیسر اینٹی کرپشن دادو سمیت الزام میں آنے والے بااثر فوڈ انسپکٹر اور سینٹر انچارج شعیب علی مگسی، اعجاز احمد بروہی اور فقیر محمد کو عدالت میں طلب کرلیا ہے۔