سانگھڑ (نمائندہ جسارت) سانگھڑ پولیس نے لاک ڈاؤن اور رمضان کو بھی کمائی کا ذریعہ بنالیا، سانگھڑ تھانہ 80 لاکھ روپے ماہانہ کی حد عبور کرچکا ہے، ذرائع۔ شہر بھر میں غیر قانونی کاروبار عروج پر، منشیات فروشی سرعام جاری، سانگھڑ پولیس نے اوپر کی کمائی اور منتھلیوں کی وجہ سے اپنی آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔ سانگھڑ پولیس نے لاک ڈائون اور احترام رمضان کی آڑ کمائی کا ذریعہ بنالیا ہے۔ اس سلسلے میں ذرائع کا کہنا ہے کہ صرف سانگھڑ تھانہ ماہانہ اسی لاکھ روپے منتھلی کی حد عبور کرچکا ہے۔ اس سلسلے میں ایس ایچ او سانگھڑ مقصود رضا منگھہاڑ کی جانب سے دو اسپشل پولیس اہلکار تعینات کیے گئے جو کہ صرف اور صرف منتھلیاں اکھٹی کرنے کا فریضہ سر انجام دیتے ہیں۔اس سے قبل منتھلی کے لیے ایک پولیس اہلکار تعینات تھا مگر موجودہ صورتحال کے پیش نظر لاک ڈاؤن اور رمضان میں منتھلیوں کے رجحان میں اضافہ ہوا جسکی وجہ سے منتھلی وصولی اہلکاروں میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔ پولیس نے رمضان المبارک کے مہینے میں جوس، کیبن، چاول کی دکانیں، ریڑھیوں کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔ رمضان کے مہینے میں شہر کے مختلف علاقوں میں رمضان آرڈیننس کی پولیس خود خلاف ورزیاں کرانے میں ملوث ہے، جس کا باقاعدہ فی ریڑھی سے دس ہزار روپے وصول کیے جارہے ہیں۔ اس کے علاوہ شہر میں تمام کیبن کھلے ہوئے ہیں، رمضان آرڈیننس کی خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں۔ مویشی منڈی پر بھی جوس اور کھانے پینے والے اسٹال ایک ماہ کے لیے پولیس نے پانچ لاکھ روپے ٹھیکے پر دے دیے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس ملازم ارشد صرف سانگھڑ پولیس کو بیس لاکھ روپے چھالیہ بطور ہول سیل کے منتھلی دے رہا ہے۔ اس کے علاوہ شہر بھر میں جوئے کی دکانیں کھلی ہیں، ایک دکان سے سات ہزار روپے ہفتہ وصول کیا جاتا ہے جبکہ پرائز بانڈ قرعہ اندازی کی منتھلی الگ سے وصول کی جاتی ہے۔شہریوں کا کہنا ہے کہ رمضان کے مہینے میں سانگھڑ تھانے کی پولیس نے اپنا مورال گرالیاہے شام ہوتے ہی ایس ایچ او مقصود ضاء عوام پر لاٹھی چارج کرتے ہوئے لاک ڈاؤن پر عملدرآمد کرواتے ہیں مگر جوئے اور سگریٹ کی دکانوں کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔ شہریوں نے آئی جی سندھ اور ڈی آئی جی بے نظیرآباد سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔