تہران (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا نے ایرانی میڈیا پر قیدیوں کے تبادلے سے متعلق خبروں کی تردید کردی۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے اپنے بیان میں کہا کہ تہران حکومت کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے کوئی معاہدہ نہیں ہوا۔ ادھر اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر ماجد تخت روانچی نے بھی اپنے بیان میں کہا کہ اس حوالے سے خبریں غیر مصدقہ ہیں۔ امریکی حکام کا کہناہے کہ بعض ٹی وی چینلوں پر افواہیں پھیلائی جارہی ہیں کہ امریکا نے ایران کے بیرون ملک میں منجمد 7ارب ڈالر کے فنڈپر سے پابندی اٹھالی، جو کہ سراسر غلط ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل ایرانی ٹی وی چینل نے خبرنشر کی تھی کہ امریکا اور ایران کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے ایک معاہدہ طے پا گیا ہے،جس کے تحت میڈیا نے ایران کے ایک غیر معروف عہدے دار کے حوالے سے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ اگر برطانیہ ایران کے فوجی آلات کا قرضہ چکا دیتا ہے تو اس کے بدلے میں تہران میں قید برطانوی، ایرانی شہری نازنین زغری ریٹکلف کو بھی رہا کردیا جائے گا۔ تاہم برطانوی دفتر خارجہ کے ایک اعلیٰ افسر نے بھی اس رپورٹ کی تردید کردی ہے۔ واضح رہے کہ ویانامیں ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان 2015ء میں طے شدہ جوہری سمجھوتے کی بحالی اور اس میں امریکا کی واپسی کے بارے میں اپریل سے بات چیت جاری ہے اور اس میں امریکااور ایران کے مذاکرات کار بالواسطہ شریک ہیں۔ ایران جوہری سمجھوتے کی بحالی اور اس کی شرائط کی پاسداری سے قبل امریکا سے تمام اقتصادی پابندیوں کے خاتمے کا مطالبہ کررہا ہے۔ یورپی ممالک ایران کے ساتھ جوہری سمجھوتے کی صرف اصل شکل میں بحالی چاہتے ہیں اور وہ ایران کی مشرقِ وسطیٰ کے خطے میں دوسری سرگرمیوں پر زور نہیں دے رہے۔