لاہور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ نصاب تعلیم کو سیکولر بنا کر ملک کے نظریاتی تشخص کو زد پہنچانے کی کوششوں سے باز رہے۔ مغرب اور سیکولر ذہنیت رکھنے والے ایجنٹوں کی شہ پر ایسی سازشیں کبھی کامیاب نہ ہوں گی۔ اسلامیان پاکستان ہر اس کوشش کو ناکام بنادیں گے جو ان کے بزرگوں کی قربانیوں سے غداری پر مبنی ہوں۔ مدینہ جیسی ریاست بنانے والوں نے پہلے ملک کی کمزور معیشت کا مکمل طور پر ستیاناس کیا اب پاکستان کو سیکولر بنانے کی مہمات شروع ہو چکی ہیں۔ وزیراعظم کو ان سازشوں کا علم ہے توبراہ راست ذمے دار اور اگر سب کچھ ان سے بالاتر ہورہا ہے تو ان ڈائریکٹ ذمے دار ہیں۔ ملک میں آئے روز بڑے بحران جنم لے رہے ہیں۔ وزیراعظم اور ان کی ٹیم کی نااہلی کی باتیں زبان زدعام ہیں۔ کشمیر کو پس پشت نہیں ڈالنے دیں گے۔ لاکھوں لوگوں کی قربانیاں کیسے بھلائی جاسکتی ہیں۔ کشمیر زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔ مقبوضہ کشمیر پر پاکستانی حکمرانوں کی خاموشی ملک کو بنجر بنانے اور قائد کے فرمان سے غداری کے مترادف ہے۔ جماعت اسلامی عید کے بعد قومی مشاورتی کانفرنس کا انعقاد کرے گی۔ پاکستان اسلام کے نام پر بنا اور اسلام ہی اس کا محافظ ہے۔ جو معاشرہ اللہ کے قوانین سے انحراف کرتا ہے دنیا و آخرت میں ناکامی اس کا مقدر بنتی ہے۔73 برس سے قوم سے مذاق کیا جارہا ہے اب عوام کو قرآن و سنت کا قانون دینا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے منصورہ میں مرکزی قائدین کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیرالعظیم،نائب امیر ڈاکٹر فرید پراچہ، شیخ الحدیث مولانا عبدالمالک، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، نائب قیم محمد اصغر و دیگر شریک تھے۔ امیر جماعت اسلامی نے فیصلہ کیا ہے کہ عیدالفطر کے بعد ملک کی داخلی و خارجی صورتحال اور خصوصاً نصاب تعلیم اور کشمیر کے موضوع پر قومی مشاورتی کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا۔ اس لیے انھوں نے سیکرٹری جنرل امیرالعظیم کی سربراہی میں پروگرام کمیٹی تشکیل دے دی۔ کورونا کی صورتحال کے پیش نظر مشاورت کے لیے اجلاس کا انعقاد ایس او پیز کو مد نظر رکھ کر کیا جائے گا۔ انھوں نے تشویش کا اظہار کیا کہ اندرونی اور بیرونی سطح پر ملک کو درپیش اہم ترین چیلنجز کی موجودگی میں بھی حکومت غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کررہی ہے اور مسلسل اپنی نااہلی کا ثبوت دے رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کو درپیش مسائل میں سے اکثر اسی حکومت کے پیداکردہ ہیں۔ سابق حکومتوں نے بھی کشمیر جیسے اہم ایشو کو پس پشت ڈالے رکھا اور معیشت کو تباہ کیا مگر پی ٹی آئی کی حکومت نے نااہلی کے ماضی میں قائم کیے گئے تمام ریکارڈ توڑ دیے۔ انہوں نے حکمرانوں سے سوال کیا کہ اگر کشمیر کا سودا کرنا ہے تو قائداعظم کے اس فرمان کا کیا ہوگا جس میں انھوں نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا اور اس خون کا کیا ہوگا جو آج تک کشمیریوں نے پاکستان کی محبت میں بہایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم ان تمام سازشوں کو ناکام بنا دے گی جو کشمیر کا سودا کرنے کے لیے کی جائیں گی۔ انھوں نے حکومت پر زور دیا کہ اب بھی وقت ہے کہ کشمیر کی آزادی کے لیے نیشنل ایکشن پلان تشکیل دیا جائے۔سراج الحق نے ملک میں بے قابو مہنگائی پر غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اربوں روپے کی رمضان سبسڈی کا اعلان کرنے کے باوجود غریب اشیائے خورونوش کی خریداری کے لیے دھکے کھا رہے ہیں۔ رمضان بازاروں میں حالات ناقابل بیان ہیں۔ 20 روزے گزر گئے لوگ تپتی دھوپ میں لمبی قطاروں میں کھڑے ہوکر چینی آٹا خرید رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ حکومتی رٹ کہیں نظر نہیں آرہی۔ انھوں نے کہا لوگ موجودہ اور سابق حکمرانوں سے بدلہ لینے کے لیے تیار بیٹھے ہیں۔ اب ملک میں نظام مصطفی ؐلائے بغیر چارہ نہیں۔ انھوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ قرآن و سنت کا دامن تھام لیں۔ اخوت،امن، بھائی چارے کا پرچار کریں۔انھوں نے کہا کہ مسلمانان پاکستان فروعی اختلافات کو پس پشت ڈال کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لیں، کامیابی ان کا مقدر بنے گی۔