ایران : آڈیو اسکینڈل کے بعد صدارتی مشیر مستعفی

152

تہران (انٹرنیشنل ڈیسک) ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کی ایک آڈیو ریکارڈنگ افشا ہونے کے بعد صدر حسن روحانی کے ایک سینئر مشیر اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے۔ مستعفی مشیر حسام الدین آشینہ تہران میں قائم تھنک ٹینک برائے تزویراتی مطالعات کے سربراہ بھی تھے۔ان پر وزیرخارجہ کی آڈیو لیک کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔اس میں ایرانی وزیر خارجہ کو سفارت کاری میں فوج کے کردار کا شکوہ کرتے ہوئے سنا گیا تھا۔اب صدر روحانی نے ان کی جگہ حکومت کے ترجمان علی ربیعی کو سی ایس ایس کا نیا سربراہ مقرر کیا ہے۔ایران میں حکومت مخالفین نے آشینہ پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے وزیرخارجہ جواد ظریف کے ایک خفیہ انٹرویو کی آڈیو لیک کی تھی۔ان کا یہ انٹرویو فروری میں سی ایس ایس میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔ ایران کی نیم سرکاری خبررساں ایجنسی ایسنا نے اطلاع دی ہے کہ عدلیہ نے آڈیو افشا ہونے کے معاملے میں ملوث 15 افراد کے ملک سے باہر جانے پر پابندی عائد کردی ہے۔اس افشا ریکارڈنگ کو اتوار کے روز لندن سے تعلق رکھنے والے ایران انٹرنیشنل ٹی وی اسٹیشن نے نشر کیا تھا۔اس میں جواد ظریف کو یہ شکایت کرتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ ان کا سپاہِ پاسداران انقلاب اور اس کے مقتول کمانڈر قاسم سلیمانی کے مقابلے میں سفارت کاری میں کم اثرورسوخ ہے۔اس آڈیو ریکارڈنگ پر ایران کی سیاسی اشرافیہ میں ایک ہیجان برپا ہے۔ایران میں پاسداران انقلاب اور مقتول قاسم سلیمانی پر تنقید کو سرخ لکیرسمجھاجاتا ہے۔