لاہور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ نبی اکرمؐ کی شان میں توہین کسی بھی مسلمان کے لیے ناقابل برداشت ہے۔ایسا کرنے والے کی سزا وہی ہونی چاہیے جو کسی بڑے دہشت گرد کی ہوتی ہے۔ نبی اکرمؐ اور دیگرتمام انبیا کرام ہر مذہب اور سوسائٹی کے لیے قابل احترام ہیں۔ انبیا ؑکی شان میں گستاخی کرنے والے کو دہشت گرد سے بھی بدتر ڈکلیئر کیا جانا چاہیے۔ گزشتہ روز یورپی پارلیمنٹ کی قرارداد پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے جو کہ کسی بھی آزاد اور خودمختار ملک کے لیے ناقابل قبول ہے۔ 295-C کے خاتمے کا مطالبہ کرنا پونے 2 ارب مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے کے مترادف ہے۔ یورپی ممالک میں آزادی اظہار رائے کے نام پر توہین رسالتؐ کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہر حال میں ملک کے اساسی قانون کی حفاظت کرے۔ پاکستان کے عوام فخر کے ساتھ اس معاملے میں حکومت کا ساتھ دینے کو تیار ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے جامع مسجد منصورہ میں خطبہ جمعہ اور کورونا وبا کے دوران فرنٹ لائن پر اپنی ذمے داریاں ادا کرنے والے ڈاکٹرز اور مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔سراج الحق نے کہا کہ یورپی پارلیمنٹ کی قرارداد پاکستان کے معاملات میں مداخلت کے مترادف ہے۔ کسی ملک کے قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کرنا اگر درست ہے تو سب سے پہلے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی عمل میں لائی جائے۔ جن پر پاکستان میں نہ تو کوئی مقدمہ درج ہے اور نہ ہی کوئی عدالتی کارروائی کی گئی۔ یورپی دنیا میں ضرورت اس امر کی ہے کہ انبیاکرام کی شان میں توہین پر سخت قانونی سازی کی جائے تاکہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والا فرد ایسی کوئی جسارت نہ کر سکے۔ دنیا بھر میں اسلاموفوبیا وبا کی طرح پھیلا ہوا ہے جس کی وجہ سے مسلمانوں کے ساتھ امتیازی رویہ اختیار کیا جاتا ہے۔ اسلامو فوبیا کے خاتمے کے لیے اگر کوئی ویکسین تیار نہیں کی جا سکتی تو پھر رویوں کی تبدیلی سے متعلق سوچنا ہو گا۔ سراج الحق نے مطالبہ کیا کہ او آئی سی کے پلیٹ فارم سے تمام اسلامی ممالک کو اس قرارداد کا بھرپور انداز میں جواب دینا چاہیے۔ دنیا بھر میں ہونے والے واقعات اور اس کے پیچھے مدد فراہم کرنے والے عناصر کے خلاف کارروائی کے لیے بھرپور آواز اٹھانی چاہیے۔جتنے عالمی ادارے ہیں وہ قانون سازی کے فوری اقدامات کریں تاکہ ایسے واقعات کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے۔نبی اکرمؐ کی ذات پر کوئی انگلی اٹھائے تو پونے2 ارب مسلمانوں میں کوئی بھی اس کو برداشت نہیں کر سکتا۔ اس پر کوئی بھی مسلمان خاموش نہیں رہ سکتا۔ کیوںکہ یہ ہمارے ایمان کا بنیادی جز ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسلام امن کا داعی ہے اور پوری دنیا میں امن وسلامتی چاہتا ہے۔ پوری دنیا کے مسلمان اظہار آزادی رائے کے نام پر ہونے والے عوامل کی مذمت اور کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔