ویانا (انٹرنیشنل ڈیسک) ایران کے نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہیکہ چین اور روس تقریباً تمام معاملات میں ہمارے ساتھ ہیں، اور جوہری معاہدے کے نفاذ کے بعد اوباما اور ٹرمپ کے ادوار میں ایران کے خلاف عائد ہونے والی تمام پابندیوں کو ختم کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے یہ بات ویانا میں جوہری معاہدے کے فریقوں کے درمیان مذاکرات کے نئے دور کے اختتام پر کہی۔ عراقچی نے اس اجلاس میں ایران کے خلاف تمام پابندیوں کے خاتمے پر زور دیا۔ انہوں نے امریکا اور ایران کے اقدامات کی ترتیب کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کو پہلے تمام پابندیاں ختم کرنی چاہییں اور ایران صرف امریکی پابندیوں کی دیانتداری کی توثیق کے بعد ہی اپنی ذمے داریوں پر واپس آجائے گا اور ایران کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ دوسری جانب امریکی انتظامیہ کا ایک اعلیٰ اختیاراتی وفد رواں ہفتے سعودی عرب اورخطے کے دوسرے ممالک کا دورہ کرے گا۔ یہ وفد خطے کی قیادت کے ساتھ ایرانی جوہری پروگرام پرمذاکرات کے بارے میں بات چیت کرے گا۔ یہ وفد امریکی محکمہ خارجہ، قومی سلامتی کمیٹی اور محکمہ دفاع کے ارکان پر مشتمل ہوگا۔ وفد میں امریکی قومی سلامتی کونسل میں مشرق وسطیٰ کی پالیسی کے کوآرڈی نیٹر بریٹ میک گورک اور محکمہ خارجہ کے مشیر ڈیرک بھی شامل ہوں گے۔مشرق وسطیٰ کے دورے پر جانے والے امریکی وفد میں قائم مقام اسسٹنٹ سیکرٹری برائے مشرق قریب جوئی ہڈ اور اسسٹنٹ سیکرٹری برائے دفاع ڈانا اسٹرول بھی شامل ہیں۔بلومبرگ ایجنسی کے مطابق امریکی وفد کا پہلا پڑاؤ سعودی عرب ہوگا۔ اس کے بعد یہ وفد متحدہ عرب امارات ، مصر اور اردن بھی جائے گا۔امریکی انتظامیہ کے ایک عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ وفد امریکا کی قومی سلامتی اور مشرق وسطی میں کشیدگی کو کم کرنے کے لیے جاری کوششوں سے متعلق اہم امور پر تبادلہ خیال کرے گا۔