ایران کا جوہری مذاکرات میں پیشرفت کا اشارہ

195

ویانا (انٹرنیشنل ڈیسک) 2015 کے جوہری سمجھوتے کے احیا کے لیے جاری مذاکرات میں شامل ایک اعلیٰ ایرانی مذاکرات کار کا کہنا ہے کہ بات چیت میں پیش رفت ہوئی ہے۔ انہوں نے ایران پر عائد بعض امریکی پابندیاں اٹھائے جانے پر اتفاق رائے ہونے کا اشارہ دیا۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 2018ء میں اس سمجھوتے سے نکل گئے تھے اور انہوں نے ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کو سمجھوتے میں دوبارہ شمولیت کی توقع ہے۔ آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں رواں ماہ کے اوائل سے جاری بات چیت میں یورپی یونین سمیت بعض دیگر ثالثوں کے ذریعے امریکا بالواسطہ طور پر شریک ہے۔ سمجھوتے کے فریقوں کے اجلاسوں کا تازہ ترین دور منگل کے روز ہوا۔ اجلاس کے بعد ایران کے نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی نے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ تقریباً ہر شعبے میں پابندیوں کو اٹھانے پر اتفاق ہو چکا ہے۔ ان میں ملک کے تیل اور بینکاری کے شعبوں پر عائد پابندیاں بھی شامل ہیں، جنہیں ہٹانے کا ایران مطالبہ کر رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہہم درست راستے پر جا رہے ہیں، تاہم ابھی سخت چیلنجوں اور مشکل تفصیلات باقی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مذاکرات میں شریک مندوبین نے مذاکرات کی رفتار تیز کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ ایران چاہتا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی عائد کردہ تمام پابندیاں اٹھا لی جائیں، جب کہ امریکا نے پابندیوں کو تین مراحل میں تقسیم کیا ہے۔ ایک وہ پابندیاں جو وہ اٹھا لے گا، دوسری وہ جو ختم نہیں کی جائیں گی اور تیسری مشکل معاملات سے متعلق ہے۔