فوج سب سے بڑا قبضہ گروپ بن گئی ،اپنی مرضی کی قانون سازی کرتی ہے،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

1268

لاہور( نمائندہ جسارت) لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمدقاسم خان نے ریمارکس دیے ہیں کہ فوج سب سے بڑا قبضہ گروپ بن گئی، طویل عرصے اقتدار پر قابض رہی ، اپنی مرضی کی قانون سازی کرتی ہے،اس ملک کو تماشا بنا دیا ہے، ان کو کوئی نہیں پوچھتا ، میرے منہ سے فوج سے متعلق جملہ غلط نہیں نکلا، اللہ تعالیٰ نے میرے منہ سے سچ بلوایا ہے۔ عدالت عالیہ نے اراضی پر قبضے سے متعلق ایک مقدمے میں ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) کے ایڈمنسٹریٹر برگیڈیئر ستی کو تمام ریکارڈ کے ساتھ جمعرات کو طلب کر لیا ہے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ڈی ایچ اے کی وکیل کو ہدایت کی کہ ’ڈی ایچ اے ایڈمنسٹریٹر بریگیڈیئر ستی‘ کو کہیں کہ وہ اپنے اسٹار اور ٹوپی اتار کر آئیں، ان کے خلاف قبضہ ثابت ہوگیا تو یہیں سے ہتھکڑی لگا کر جیل بھیجوں گا۔ وکیل ڈی ایچ اے نے بتایا کہ بریگیڈیئر ستی عدالت عظمیٰ میں مصروف ہیں ،جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کل میں دوبارہ آرہا ہوں جتنی کوٹھیاں قبضے کی زمین پر بنی ہیں سب گرادوں گا ، اس بریگیڈیئر کو کہہ دیں کہ صبح ریکارڈ لے کر آجائے۔ ڈی ایچ اے کے وکیل نے استدعا کی کہ آرڈر کی نقل مل جائے تو اچھا ہوگا جس پر چیف جسٹس نے باور کرایا کہ جو کہا ہے اس کو آرڈر ہی سمجھیں، آپ بچے نہیں ہیں۔انہوں نے سرکاری وکیل کو مخاطب کیا اور کہا کہ سی سی پی او سے کہو کہ اگر وہ اس مقدمے میں پیش ہونے سے ڈرتے ہیں تو آئی جی کو بھیج دیں۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ نے لاہور ہائی کورٹ کی بھی 50 کنال زمین پر قبضہ کر رکھا ہے۔انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ایسا تو کوئی بڑے رسہ گیر بھی نہیں کرتے، رجسٹرار میری طرف سے آج ہی آرمی چیف کو خط لکھیں کہ فوج یہ کیا کررہی ہے۔ جسٹس قاسم خان نے کہاکہ وردی والے جرم کریں تو وہ بچ نہیں سکتے۔، کل ہی کور کمانڈر اور ڈی ایچ اے کو بلا لیتا ہوں ،یہ معاملہ رسہ گیری کی قسم ہے، فوج کا کام قبضہ کرنا نہیں ہے۔چیف جسٹس نے ڈی ایچ اے کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آرمی کی وردی پہننے کا مطلب یہ نہیں کہ لوگوں کی جائیدادوں پر قبضے کریں، آرمی والے ملک کے ساتھ کھلواڑ چھوڑ دیں، آج ہی رجسٹرار کی مدعیت میں مقدمہ درج ہو گا۔عدالت نے ڈی ایچ اے کے وکیل کو کہا کہ ’پراپرٹیز‘ پر قبضے چھوڑ دیں،یہ کوئی طریقہ نہیں ہے کہ سپاہیوں کی چار پانچ گاڑیاں بھریں اور زمینوں پرقبضہ کرنے چلے جائیں، وردی والا جرم کرے تو وہ بھی جرم ہے، چاہے وہ فوجی وردی ہو یا پولیس کی وردی،ہم یہاں غریبوں کے لیے بیٹھے ہیں۔چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کمشنر لاہور اور ڈپٹی کمشنر کو ہائی کورٹ کی اراضی کی نشاندہی کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ جسٹس قاسم خان نے لاہور پولیس کے سربراہ سی سی پی او غلام محمود ڈوگر کو مخاطب کیا اور کہا کہ ڈی ایچ اے نے اندھیر نگری بنائی ہوئی، اگر ان سے ڈرنا ہی ہے تو نوکری چھوڑ دیں۔ جسٹس قاسم خان نے ہدایت کی کہ جیسے ہی ڈی ایچ اے کے خلاف کوئی درخواست آئے تو فوری طور پر مقدمہ درج کریں، کوئی کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو، قانون سب کے لیے برابر ہے، وردی والے جرائم کر کے بچ نہیں سکتے۔ اس موقع پر درخواست گزارنے کہا کہ اراضی سے متعلق مخالف کا تعلق آرمی سے ہے اور وہاں سے جواب نہیں آتا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے بطور جج11سال ہوگئے ہیں،کسی سے ڈر کر نوکری نہیں کی، کسی کی جرات نہیں کہ آج تک مجھے جواب نہ جمع کروائے، مجھے جواب منگوانا آتا ہے اور یہ صرف 2 دن کا کام ہے۔ انہوں نے ریمارکس دیے ڈی ایچ اے لاہور اور سی سی پی او لاہور کو بلوا لیں آج اور ابھی۔ اس موقع پر ڈی ایچ اے کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے جسٹس قاسم خان نے کہا کہ وردی قوم کی خدمت کے لیے ہے بادشاہت کے لیے نہیں ،آپ لوگ قبضہ گروپ بنے ہوئے ہیں۔ لوٹ کرکھاگئے ہیں آپ لوگ۔دوران سماعت چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ آرمی کے ریٹائرڈ لوگوں کے لیے زیادہ ویلفیئر ہے، کیا انہوں نے قوم کی زیادہ خدمت کی ہے؟ جسٹس قاسم خان نے سوال اٹھایا کہ سِول ملازمین کے لیے کوئی ویلفیئر کیوں نہیں؟ ریٹائرمنٹ کے بعد انہیں کالونیاں کیوں نہیں بنا کر دیتے؟چیف جسٹس قاسم خان نے سوال اٹھایا کہ کیا آرمی کے ساتھ پولیس ،ججز ،وکلا اور دیگر اداروں نے قربانیاں نہیں دیں؟