لاہور( نمائندہ جسارت ) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ گزشتہ 14ماہ میں کورونا کی وبا سے نمٹنے اور چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے حکومت نے کوئی خاطر خواہ انتظامات نہیں کیے۔اربوں روپے کے کورونا فنڈز کا صرف 13فیصد مریضوں پر استعمال ہوا باقی رقم حکومتی اخراجات کی نظر ہو گئی۔ بیرون اور اندرون ملک سے اکٹھے ہونے والے کورونا فنڈ کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کرایا جائے۔ حکومت نے عوام کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا۔ لوگوں کو ماسک پہنانے کے لیے بھی فوج بلانا پڑی جو کہ سول سیٹ اپ کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ 22کروڑ آبادی کے لیے ایک دو ہزار ہزار وینٹی لیٹرز ہیں۔ خدشہ ہے کہ مرض بڑھ گیا تو حکومت آکسیجن فراہمی کا ٹاسک بھی پورا نہیں کر سکے گی۔ سعودی عرب کی جانب سے فلائٹس پر پابندی میں وبا کم اور خارجہ پالیسی کی ناکامی کا عنصر زیادہ شامل ہے۔ علما سے اپیل کرتا ہوں کہ ممبر اور محراب کو کورونا کی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی اپیل کے لیے استعمال کریں۔ صحت اللہ تعالیٰ کی بڑی نعمت ہے اس کی حفاظت ضروری ہے۔ جماعت اسلامی سیاست اور مذہب سے بالاتر ہو کر انسانیت کی خدمت کر رہی ہے۔ ہمارے ہسپتال، ڈاکٹرز، ایمبولینسز حکومت کے لیے حاضر ہیں۔ان خیالات کااظہار انھوں نے الخدمت ہسپتال نشتر آباد پشاور میں کورونا سپیشل کیئر یونٹ کے افتتاح کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سراج الحق نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت میں معاملات چلانے کی اہلیت نہیں ہے۔ ملک کو درپیش کوئی بھی بڑا مسئلہ لیڈر اور حکومت کا امتحان ہوتا ہے۔ موجودہ حکومت اس امتحان میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔ ہسپتالوں سے مریضوں کو گھر واپس بھیجا جا رہا ہے اور انتظامیہ نے بظاہر ہاتھ کھڑے کر دیے ہیں۔ انھوں نے قوم سے اپیل کی کہ چوںکہ حکومت ناکام ہو چکی ہے اس لیے اپنی مدد آپ کے تحت حالات کا مقابلہ کیا جائے۔ پاکستانی قوم ایک دلیر اور غیرت مند قوم ہے۔ مصیبت اور پریشانی کے عالم میں امید کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے بلکہ اللہ تعالیٰ کی مدد اور نصرت کا طلب گار رہنا چاہیے۔ لاک ڈائون کے حوالے سے ایک سوال پر سراج الحق کا کہنا تھا کہ حکومت پہلے ایکشن لیتی ہے اور بعد میں سوچتی ہے۔ لاک ڈائون سے قبل شہروں اور علاقوں میں خوراک اور بنیادی ضرورت کی اشیا کی فراہمی کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔ ایک اور سوال کے جواب میں امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے افغانستان اور بنگلہ دیش کی پروازوں پر پابندی نہیں لگائی بلکہ پاکستان کا انتخاب کیا۔ اس کا مطلب صاف ظاہر ہے کہ حکومت کی خارجہ پالیسی مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اندرونی اور بیرونی محاذوں پر کوئی بھی قابل ستائش کارنامہ انجام نہیں دے سکی۔ حکمرانوں نے لوگوں کو مایوس کیا۔ غربت اور بے روزگاری میں اضافہ ہوا۔ معیشت تباہ ہوئی اور ملک کو بند گلی میں لاکھڑا کیا گیاہے۔ سراج الحق نے مزید کہا کہ سرکاری ہسپتالوں کی حالت ناقابل بیان حد تک تشویش ناک ہے۔ موجودہ اور سابقہ حکومتوں نے ہیلتھ سیکٹرز ریفارمز لانے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے ہر مشکل گھڑی میں قوم کی خدمت کی ہے۔ ہم اب بھی میدان عمل میں ہیں۔ الخدمت فائونڈیشن کی جانب سے کورونا کیئر یونٹ کے آغاز سے پشاور کے سرکاری ہسپتالوں پر بوجھ میں کمی ہو گی۔ امیر جماعت نے الخدمت فائونڈیشن کے کاموں کو سراہا اور انھیں کم ریسورسز کے باوجود قوم کی بھرپور خدمت کرنے پر مبارک باد دی۔