سکھر (نمائندہ جسارت) محکمہ پبلک ہیلتھ کی جانب سے واٹر ورکس فیز فور کے پینے کے پانی کے تالاب میں گندا پانی جمع کرنے کے بعد عوام کو سپلائی کیے جانے کا انکشاف، گندے پانی کے استعمال سے لوگ مختلف بیماریوں کا شکار ہورہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق واٹر ورکس فیز فور سے آدم شاہ واٹر ٹینک کو جو پانی سپلائی کیا جارہا ہے وہ سیوریج کا گندا پانی ہے، سکھر بیراج سے نکلنے والی نہریں اس وقت بند ہیں جس کی وجہ سے محکمہ پبلک ہیلتھ کے افسران واٹر ورکس فیز فور کے تالابوں میں گندا پانی جمع کرنے کے بعد وہی پانی سپلائی کررہے ہیں۔ آدم شاہ واٹر ٹینک کو جو پانی سپلائی کیا جاتا ہے وہ پانی تقریباً شہر کی آدھی آبادی کے استعمال میں آتا ہے۔ گندا، مضر صحت، بدبو دار پانی ہونے کی وجہ سے لوگ مختلف بیماریوں کا شکار ہورہے ہیں۔ صرافہ بازار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری و سماجی رہنما ذاکر بندھانی نے محکمہ پبلک ہیلتھ کے افسران کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ عوامی مسائل کے حل میں ناکام رہنے والے افسران اب عوام کی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں۔ پینے کے پانی کے بجائے گندے پانی کی سپلائی افسوس ناک ہے۔ نواں گوٹھ، شمس آباد، گرم گودی، آدم شاہ کالونی سمیت لاکھوں افراد مضر صحت، بدبو دار اور گندے پانی کے استعمال کے باعث شدید پریشانی سے دوچار ہیں۔ جلدی امراض سمیت دیگر موذی بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ انتظامیہ عوامی مسائل کے حل کے لیے بلند و بانگ دعوے تو کرتی ہے مگر افسوس کے عملی اقدامات کچھ بھی نہیں ہوتے اور زمینی حقائق کاغذوں کے بالکل برعکس ہے، پینے کے لیے جو پانی فراہم کیا جارہا ہے وہ انتہائی گندا، مضر صحت اور بدبو دار ہے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ، صوبائی وزیر بلدیات و دیگر حکام سے اپیل کی کہ نوٹس لے کر محکمہ پبلک ہیلتھ کے افسران کیخلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔ عوام کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر مؤثر اقدامات کیے جائیں۔ انہوں نے ڈپٹی کمشنر سکھر سے بھی مطالبہ کیا کہ سکھر بیراج سے نکلنے والی نہروں کو فوری طور پر کھلوایا جائے تاکہ عوام کو صاف پانی کی فراہمی میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جاسکے۔