لاہور ( نمائندہ جسارت ) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ایس او پیز کی پاس داری کیلئے فوج تعینات کرنے کی مثال پوری دنیا میں کہیں اور نہیں ملتی۔ مدینہ کی ریاست بنانے والے نجانے کس جانب چل پڑے ہیں۔ یکساں نصاب تعلیم کی آڑ میں مغربیت اور لبرل ازم کا فروغ کبھی قبول نہیں کریں گے۔ کشمیر کے حوالے سے حکمران 22 کروڑ عوام کے دلوں کی ترجمانی نہیں کر رہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ممبرآزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی عبدالرشید ترابی سے گفتگو میں کیا۔ منصورہ لاہور میں دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات ایک گھنٹہ سے زائد جاری رہی۔ سراج الحق کا کہنا تھا کہ کورونا کے اثرات سے بچانے کیلئے گزشتہ سال دیا گیا 1200 ارب روپے کا ریلیف پیکج ہوا میں تحلیل ہو گیا۔ کورونا وبا کے دوران حکومت اسپتالوں میں سہولیات فراہم کرنا تو درکنار عملے کو سینی ٹائزر اور حفاظتی کٹس بھی مکمل طور پر فراہم کرنے میں ناکام رہی۔ کورونا ایس او پی پر عملدرآمد کیلئے فوج کو طلب کر کے حکومت نے اپنی نااہلی تسلیم کر لی ہے۔ سراج الحق کا کہنا تھا کہ ملک میں کورونا کی صورتحال تشویشناک حد تک خطرناک ہو چکی ہے، حکومت فوری طور پر وسیع پیمانے پر ویکسین کا انتظام کرے۔ حکومتی دعوؤں کے برعکس پاکستان میں ویکیسن لگانے کی شرح ایشیا میں سب سے کم ہے۔ دنیا میں اب تک ایک ارب سے زائد لوگوں کو کورونا سے بچاؤ کی ویکسین لگائی جا چکی ہے۔ ترقی پذیر ممالک ہی نہیں، کئی غریب ممالک بھی اپنے لوگوں کو کورونا ویکسین لگانے میں پاکستان سے بہت آگے ہیں۔ سراج الحق نے کہا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں جس نصاب کو نافذ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے، اگر وہ اسلامی تعلیمات کے مطابق نہ ہوا تو بھرپور مزاحمت کے ذریعے اسے واپس لینے پر مجبور کر دیں گے۔ نصاب تعلیم کی تیاری میں نظریاتی ذہن رکھنے والے ماہرین تعلیم اور علماء کی تجاویز کو شامل کیا جائے۔ این جی اوز کے کہنے پر اقلیت کو خوش کرنے کیلئے اکثریت کا گلا گھونٹنا نہ جمہوریت ہے اور نہ ہی دانشمندی۔ لوگ اپنے بچوں کو سیرت النبی ؐ اور اسلامی تعلیمات سے روشناس کروانا چاہتے ہیں، سپریم کورٹ سے اپیل کرتے ہیں کہ نصاب تعلیم سے متعلق فیصلے میں اسلامیان پاکستان کی اکثریت کے جذبات کا خیال رکھا جائے۔ سراج الحق نے کہا کہ کشمیر کی مائیں بہنیں بیٹیاں امت مسلمہ کو پکار رہی ہیں لیکن ان کی آہیں کسی کو سنائی نہیں دے رہیں۔ دلی کے فاشسٹ حکمران سن لیں، کشمیر آزاد ہو کر رہے گا، پاکستانی عوام مقبوضہ کشمیر کی ایک انچ زمین سے بھی دستبردار نہیں ہوں گے۔ اقوام متحدہ میں کشمیریوں کے حق میں کئی قراردادیں منظور ہو چکیں ہیں، اقوام عالم کا فرض ہے کہ وہ کشمیر کے مسئلے کو سنجیدگی سے لے اور بھارتی مقبوضہ وادی میں خون کی ہولی بند کروائے۔ اقوام متحدہ، او آئی سی اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں بھارت پر زور دیں کہ وہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو بحال کرے۔ سراج الحق کا کہنا تھا کہ نام نہاد بڑی سیاسی جماعتوں نے بھی چپ سادھ رکھی ہے اور حقیقت میں وہ اس جرم میں برابر کی شریک ہیں کیونکہ اپنے دور حکومت میں بھی انھوں نے کشمیر کی آزادی کے لیے کچھ نہیں کیا۔ تاہم انھوں نے کشمیری عوام کو یقین دلایا کہ پوری پاکستانی قوم ان کی پشتیبان ہے۔ کشمیر پر آزادی کا سورج جلد طلوع ہو گا۔