بونیر( نمائندہ خصوصی) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ظلم اور جبر کے سامنے سرجھکائے رکھنے سے حالات مزید خراب ہوں گے۔ پی ٹی آئی نے قوم کی مشکلات میں مزید اضافہ کیا اور ملک کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کر دیا ہے۔ مشکل حالات سے جان چھڑانے کے لیے عوام کو بھرپور جدوجہد کرنا ہو گی۔ لوگ نااہل حکمرانوں کا بائیکاٹ کریں اور اپنینمائندگی کے لیے ان لوگوں کو آگے لائیں جو اللہ کا خوف رکھتے ہوں۔ مہنگائی اور بے روزگاری قوم کے لیے سب سے بڑی آزمائش بن چکی۔ حکمرانوں میں احساس نام کی کوئی چیز نہیں۔ مافیاز کو جیلوں میں بھیجنے کے بجائے ان کی ڈھکے چھپے سرپرستی کی جا رہی ہے۔حکمران کھوکھلے نعرے لگانا بند کریں۔ رمضان کے مہینے میں بھی لوگ لمبی قطاروں میں گھنٹوں کھڑے ہو کر راشن خریدتے ہیں۔ عوام کی قوت خرید مکمل طور پر جواب دے چکی ہے۔ بے روزگاری نے گھر گھر ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔سرکاری اور پرائیویٹ سیکٹرزمیں جابز نہیں۔ مارکیٹیں بند پڑی ہیں۔ کورونا کے ساتھ ساتھ حکومت کی معاشی پالیسیاں بھی ملک کے لیے تباہ کن ثابت ہو رہی ہیں۔ جماعت اسلامی کے علاوہ کوئی بھی اپوزیشن پارٹی عوام کے حقوق کی جنگ نہیں لڑ رہی۔ ملک میں ترقیاتی کام ٹھپ پڑے ہیں۔ دہشت گردی نے دوبارہ سر اٹھانا شروع کر دیا ہے۔ حکومت نے انفرااسٹرکچر میں بہتری کا کوئی بڑا منصوبہ متعارف نہیں کرایا۔ دیہی علاقوں میں سڑکوں کا برا حال ہے۔ گزشتہ3 برس میں دیہات کو مزید پسماندگی کی جانب دھکیلا گیا۔ملک کو آنے والے دنوں میں خوراک اور پانی کی کمی کے چیلنجز کا سامنا ہو گا۔ حکمرانوں نے حالات سے نمٹنے کے بجائے آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔ سابق اور موجودہ حکومتوں نے عوام کو غربت اور بھوک کے سوا کچھ نہیں دیا۔ رمضان کے مہینے میں ملک میں اسلامی انقلاب برپا کرنے کی جدوجہد کو دگنا کرنے کی ضرورت ہے۔ لوگ انفرادی اور اجتماعی زندگیوں میں انقلاب کے لیے قرآن اور سیرت نبویؐ کا مطالعہ کریں۔ صرف اور صرف اللہ کی تابعداری اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ جماعت اسلامی کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کا اظہار انھوں نے بونیر میں کارکنانِ جماعت اسلامی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سراج الحق کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی حکومت داخلی اور خارجی محاذ پر بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔ ملک میں چند خاندانوں کی چاندی جبکہ غریب روٹی کے لقمے کے لیے ترس رہاہے ۔ حکمران طبقہ ملک اور قوم کی حالت پر رحم کرے۔ پی ٹی آئی نے عوام کو مایوسی کے علاوہ اور کچھ نہیں دیا۔ کسی بھی حکومت کو اپنی اہلیت ثابت کرنے کے لیے 2 ڈھائی برس کا عرصہ کافی ہوتا ہے۔مگر پی ٹی آئی کو پورے 3 سال ہونے کو ہیں جبکہ ایک صوبے میں اس کی حکومت کو8 برس ہو چکے ہیں۔ حکمران بتائیں کہ انھوں نے اس دورانیے میں عوام کی فلاح کے لیے کیا اقدامات اٹھائے؟ انھوں نے کہا کہ پاکستان میں نظام بدلنے کی ضرورت ہے۔ اداروں میں بنیادی اصلاحات لانا ہوں گی۔ تعلیم اور صحت کے سیکٹرز تباہ ہو چکے ہیں۔ اسکولوں میں اساتذہ کی تعداد پوری نہیں۔ انفرااسٹرکچر کے مسائل ہیں۔ اسپتالوں میں مریض خوار ہوتے ہیں۔ ہزاروں لوگوں کے لیے ایک ڈاکٹر تک میسر نہیں۔ تھانہ اور پٹوار کلچر نے ملک کا ستیاناس کر دیا ہے۔سراج الحق نے کہا کہ پاکستان میں اللہ کا دیا گیا نظام نافذ ہو گا تو بہتری آئے گی۔ زکوٰۃ اور صدقات کے کلچر کو عام کرنے کی ضرورت ہے۔ لوگ اپنے ہمسایوں کا خیال رکھیں۔ جماعت اسلامی اور اس کی برادر تنظیمات محدود وسائل کے باوجود معاشرے میں موجودہ کمزور طبقات کی بھرپور مدد کر رہی ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ لوگوں کو اللہ اور اس کے رسول کی جانب بلایا جائے اور معاشرے میں حقیقی تبدیلی رونما کی جائے۔ پاکستان تب تک آگے نہیں بڑھے گا اور لوگوں کے مسائل اور پریشانیاں دور نہیں ہوں گی جب تک قرآن و سنت کا نظام نافذ نہیں ہو جاتا ہے۔ جماعت اسلامی اس نظام کے نفاذ کے لیے تگ و دو کر رہی ہے۔