ـ10رمضان، یوم باب الاسلام

647

۔10 رمضان المبارک کو عرب کی ایک بیٹی کی آواز پر حجاج بن یوسف نے اپنے سترہ سالہ نوجوان بھتیجے محمد بن قاسم کو سندھ کے ظالم وجابرحاکم راجا داہر کے ظلم سے نجات کے لیے بھیجا۔ محمد بن قاسم نے سندھ کے باسیوں کو نہ صرف یہ کہ راجا داہر کے تسلط اور اس کی قید میں عرب کی مظلوم بیٹی کو نجات دلوائی بلکہ حسن سلوک اور اسلام کی آفاقی دعوت کے ذریعے دیبل سندھ کے ساحلوں سے لیکر ملتان تک اسلامی ریاست قائم کر کے اسلام کی شمع کو روشن کیا۔ یہاں کے لوگ محمد بن قاسم کے حسن سلوک اور اس کی دعوت سے بہت متاثر ہوئے اور جوق در جوق اسلا م میں داخل ہوئے اور اس وجہ سے سندھ کو باب الاسلام کا درجہ بھی دیا گیا۔ محمد بن قاسم نے دیبل سے ملتان تک عظیم الشان فتوحات حاصل کیں اور عدل وانصاف رواداری کے ساتھ اسلامی تعلیمات کو فروغ دیا اور سماجی نظام کو بدل کر رکھ دیا۔ سندھ کے لوگوں نے بھی محمد بن قاسم سے والہانہ عقیدت اور محبت کا اظہار کیا اور عقیدت میں اس کے جانے کے بعد مجسمے تک بنائے گئے۔ فطری شعور اور خوبصورت انقلاب نے سندھ کے باسیوں پر گہرے نقش قائم کیے وہ دل وجان سے اسلام کے آفاقی پیغام سے وابستہ ہوئے، بھائی چارگی اور اسلامی تہذیب وتمدن کو فروغ دیا گیا۔
محمد بن قاسم کا دور سندھ کا ایک سنہری دور ہے جب یہاں دین اسلام کو فروغ حاصل ہوا۔ سندھ میں غیر مسلموں کو بھی بھرپور آزادی حاصل تھی کہ وہ آزادانہ طور پر اپنے رسم ورواج اور عبادات کرسکیں اور ان کی عبادت گاہوں کو بھی تحفظ حاصل تھا۔ سندھ کے باسی جو راجا داہر کے ظلم اور تسلط سے پریشان تھے انہوں نے حسن سلوک اور اسلام کے بے مثال اصولوں سے متاثر ہو کراپنے دلوں میں اسلام کی شمع کو روشن کیا۔ کئی صدیاںگزرجانے کے باوجود آج بھی محمد بن قاسم سندھ کے باسیوں کے دلوں میں زندہ وجاوید ہیں اور ان کے چھوڑے ہوئے انمٹ نقوش آج بھی زبان زد عام ہیں۔ محمد بن قاسم کسی فرد کا نام نہیں بلکہ ایک نظریہ کا نام ہے۔ دنیا میں جب اور جہاں بھی ظلم اور جبر کا دور دورہ ہوا اہل ایمان اس ظلم وجبر کے خاتمے کے لیے وہاں پہنچے انہوں نے حق کا پرچم بلند کیا اور مظلوموں کی داد رسی کرتے ہوئے انہیں ظلم سے نجات دلوائی۔ آج بھی اسلام کی ایک بیٹی عافیہ صدیقی امریکا کی قید میں ہے اور وہ بھی کسی محمد بن قاسم کی منتظر ہے جو اسے امریکی قید سے نجات دلوا سکے۔ قوم کی بیٹی عافیہ صدیقی جس کو چند ٹکوں کی خاطر پاکستان کے بے حمیت حکمراں پرویز مشرف نے امریکا کے ہاتھوں فروخت کیا۔ امریکی قید میں عافیہ صدیقی پر خواتین کے حقوق کے علم برداروں نے جو ظلم اور ستم کیا اس نے انسانیت کو بھی شرمسار کردیا ہے۔ ایک نہتی خاتون کو جھوٹے مقدمے میں پھنسا کر اور اسے برہنہ کر کے اس کے تقدس کو پامال کیا گیا۔ انسانی حقوق کے چمپئن اور موم بتی آنٹیاں جو خواتین کے مسئلے پر زمین آسمان ایک کر دیتی ہیں انہیں بھی سانپ سونگھا ہوا ہے اور ان کی بولتی بند ہے۔ نواز شریف سے لیکر عمران خان تک سب نے اپنے اقتدار سے پہلے عافیہ صدیقی کی والدہ اور بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی سے بالمشافہ ملاقات کر کے یقین دہانی کروائی کہ وہ اقتدار میں آکر عافیہ صدیقی کو امریکا کی قید سے نجات دلوائیںگے۔ امریکی عدالت نے بھی ظلم کی انتہا کرتے ہوئے قوم کی مظلوم بیٹی کو 80سال قید کی سزا بھی سنائی۔
دنیا کے 58سے زائد اسلامی ممالک ہونے کے باوجود آج اسلام کی بیٹی کسی محمد بن قاسم کی منتظر ہے لیکن امت مسلمہ کے حکمران اپنی عیاشیوں اور خر مستیوں میں مگن ہیں اور دوسری جانب کشمیر کی لاکھوں خواتین آج بھارت کے ظلم اور تسلط کے خلاف نبرد آزما ہیں۔ غاصب بھارتی فوجیوں نے ہزاروں عزت ماب کشمیری خواتین کی عصمت دری کی۔ سیکڑوں کو قتل کیا گیا۔ مائوں کے سامنے ان کے جگرگوشوں کو بے دردی کے ساتھ شہید کیا گیا۔ عالمی انسانی حقوق کی تنظیمیں خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہیں۔ بھارت نے 14اگست 2019 کو پورے مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاون قائم کر کے جیل میں بدل دیا ہے اور آج جب 2021 رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ موجود ہے اہل کشمیر آج بھی اسی ظلم اور جبر کا شکار ہیں۔ او آئی سی سمیت سب خاموش ہیں۔ پاکستان جو ان کا پشتی بان اور ان کی منزل مراد تھا۔ اس سے بھی انہیں شدید مایوسی ہوئی ہے اور وہ بجا کہتے ہیں کہ عمران خان حکومت نے تو ان کی پیٹھ پر خنجر گھونپا ہے۔ جب معاشرے میں ظلم حد سے گزر جاتا ہے تو اللہ پاک ان قوموں پر اپنا عذاب مسلط کردیتا ہے اور آج کی جدید اور ترقی یافتہ دنیا ایک نہ نظر آنے والے کیڑے کے ہاتھیوں ڈھیر ہوچکی ہے اور ساری شان وشوکت، ترقی اور طاقت کا گھمنڈ مٹی میں مل چکاہے اور آج دنیا کو احساس ہوگیا ہے کہ لاک ڈائون کس کو کہتے ہیں۔
فلسطین، شام، کشمیر، افغانستان، عراق اور چین میں مسلمانوں پر بدترین ظلم ڈھائے جا رہے ہیں۔ امت مسلمہ آج پھر محمد بن قاسم کی منتظر ہیں۔ امت مسلمہ کی عزت ماب مائیں بہنیں محمد بن قاسم کو پکار رہی ہیں۔ انہیں امید ہے ان کا خدا ضرور ان کی مدد کے لیے کسی محمد بن قاسم کو بھیجے گا اور ابن قاسم ان کی مدد کو ضرور آئے گا اور انہیں ظلم اور جبر کے تسلط سے نجات دلوائے گا۔ محمد بن قاسم نے وقت کے داہروں کو للکارا اور اس کے ظلم کا خاتمہ کیا۔ آج کے راجا داہر غرور تکبر اور گھمنڈ میں زمینی خدا بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے دنیا کی معیشت پر قبضہ جمایا اور پوری دنیا کو اپنا یرغمال بنایا ہوا ہے۔ دنیا میں ننگی تہذیب کو پروان چڑھا کر نسل نو کو گمراہ کیا جارہا ہے۔ شیطانی نظام پوری آب وتاب کے ساتھ اپنا تسلط جمارہا ہے۔ بھوک غربت افلاس نے اپنے پنجے گاڑے ہوئے ہیں۔ وقت آگیا ہے کہ کوئی ابن قاسم اٹھے اور سرمایہ پرستی کے اس سفینے کو غرق کرے۔ وقت کے راجا داہر آج فرعون شداد کی تاریخ دہرا رہے ہیں اور ان کے ظلم کے سامنے انسانیت شرمسار ہے۔ مسلمانوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹنے اور مارنے والوں کے چہرے آج پوری طرح بے نقاب ہوچکے ہیں۔ اسلام کے عادلانہ نظام کو محمد بن قاسم نے سندھ میں عملی طور پر نافذکیا تو ظلم اور جبر کا خاتمہ ہوا۔ انسانیت کو معراج حاصل ہوئی اور عدل وانصاف کا بول بالا ہوا۔ اسلام کی کرنوں نے پورے معاشرے کو منور کیا اور ایک ایسی تہذیب سے یہاں کے لوگ آشکار ہوئے جہاں عدل انصاف بھائی چارگی اور امن تھا۔ دنیا کو آج جس امن کی تلاش ہے وہ امن ایٹم بم اور دیگر ایٹمی صلاحیتوں میں نہیں ہے۔ محمد بن قاسم نے امن کے پیغام کے ذریعے سندھ میں اسلام کا پرچم بلند کیا آج بھی سندھ سے چلنے والی ہوائیں محمد بن قاسم کا پتا بتاتی ہیں۔ ان ہواوں میں پیار محبت ایمان عقیدت واحترام کی مہک شامل ہے۔ دنیا آج امن کی تلاش میں ہے۔ محمد قاسم نے اپنے کردار اور حسن سلوک سے سندھ کے لوگوں کے دلوں کو فتح کیا۔ آج بھی دنیا محمد بن قاسم کی منتظر ہے جو انہیں وقت کے راجا داہروں سے نجات دلوائیں اور دنیا میں امن انصاف اور عدل کا نظام قائم کیا جائے اور یہ نظام مدینے کی ریاست کا نعرہ لگانے سے نہیں بلکہ عملی طور پر قرآن وسنت کے نظام کے نفاذ میں ہے۔