اسلام آباد (اسٹاف رپورٹر) قائد اعظم یونیورسٹی اور بنی گالہ کے قریب علاقے ملوٹ میں سرکاری اراضی پر قبضہ مافیا کی کوشش ناکام بنا دی گئی۔ نا معلوم افراد نے یہاں اراضی پر قبضہ کرنے کی کوشش کی تھی تاہم پولیس کی بر وقت کارروائی سے یہ کوشش کامیاب نہیں ہوسکی۔ واضح رہے کہ اسلام آباد میں اراضی پر قبہضے کی یہ کوئی پہلی کوشش نہیں ہے۔ قائد اعظم یونیورسٹی، بنی گالہ، سمیت اسلام آباد کے بہت سے علاقے ایسے ہیں جہاں یہ کام ہورہا ہے۔ قبضہ مافیا کو سرکاری اثر و رسوخ رکھنے والے سیاسی خاندانوں کی سرپرستی حاصل ہوتی ہے۔ اس وقت بھی قائد اعظم یونیورسٹی کے ارد گرد بہت سی اراضی ایسی ہے جہاں سی ڈی اے کی کمزوری اور خاموشی کے باعث لوگوں نے گھر تعمیر کر رکھے ہیں، مگر انہیں سی ڈی اے کی جانب سے نوٹس جاری ہوئے، تاہم یہ معاملہ عدالتوں میں زیر التوا ہے کہ مکینوں نے حکم امتناعی حاصل کر رکھا ہے۔ اسلام آباد کے حوالے سے یہ بات معمول بن چکی ہے کہ وفاقی دارالحکومت میں جگہ جگہ تجاوزات بڑھ رہی ہیں۔ کچی آبادیوں میں تعمیرات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جس کے وجہ سے شہر میں مسائل بھی بڑھ رہے ہیں۔ سی ڈی اے یا انتظامیہ اگر آپریشن کی منصوبہ بندی کرتے ہیں اور عمل کے وقت سیاسی افراد مداخلت کرکے کارروائی رکوا دیتے ہیں۔شہر کے اکثر علاقوں میں اراضی پر قبضہ کرکے ہائوسنگ اسکیم بنا کر شہریوں کو سستے داموں پلاٹ فروخت کیے جارہے ہیں۔اسلام آباد میں ایسی واردات کے لیے قبضہ مافیا ایسی اراضی کا انتخاب کرتا جو سی ڈی اے یا ڈپٹی کمشنر کے زیر انتظام علاقوں میں آتی ہو یا اراضی کی ملکیت کا پہلے ہی سے کوئی مسئلہ چل رہا ہو۔ قبضہ مافیا اسے متنازع خیال کرتے ہوئے قبضہ کرنے کی کوشش کرتا ہے اور کارروائی ہونے پر عدالتوں سے حکم امتناعی حاصل کرلیا جاتا ہے۔