ویانا (انٹرنیشنل ڈیسک) ایران کے اعلیٰ مذاکرات کار اور نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ویانا میں 2015ء میں طے شدہ جوہری سمجھوتے کو بچانے کے لیے بات چیت میں مشکلات کے باوجود پیش رفت ہورہی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر نامعقول قسم کے مطالبات کیے گئے یا وقت کا ضیاع ہوا تو ایران ان مذاکرات سے دستبردار ہوجائے گا۔ ایرانی نائب وزیر خارجہ نے سرکاری ٹیلی وژن کو بتایا کہ ان مذاکرات سے کوئی نتیجہ اخذ کرنا قبل ازوقت ہوگا، یا یہ کہنا کہ ہم پُرامید ہے یا ناامید ہیں، لیکن ہمارے خیال میں ہم درست سمت پر گامزن ہیں۔ ویانا مذاکرات میں شریک ایک یورپی سفارت کار نے بھی کہا ہے کہ ان میں پیش رفت ہورہی ہے اور یہ مثبت انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ جب کہ ایرانی خبررساں اداروں نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا ایران کے خلاف عائد کردہ پابندیوں کو عارضی طور پر ہٹانے پر غور کررہا ہے اور ان پابندیوں کو مستقل طور پر ختم نہیں کرے گا۔ امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مئی 2018ء میں ایران سے جولائی 2015ء میں طے شدہ جوہری سمجھوتے کو خیرباد کہہ دیا تھا اور اسی سال نومبر میں اس کے خلاف سخت پابندیاں عائد کردی تھیں۔ ایران اب ان پابندیوں کے مکمل خاتمے کا مطالبہ کررہا ہے، جب کہ صدر جو بائیڈن ایران سے یہ مطالبہ کررہے ہیں کہ وہ پہلے جوہری سمجھوتے کے تمام تقاضوں کو پورا کرے۔ ویانا میں ان مذاکرات کے دوران ہی میں ایران نے نطنز میں واقع جوہری پاور پلانٹ میں یورینیم کو 60 فیصد تک افزودہ کرنے کا عمل شروع کردیا ہے۔ ویانا میں قائم جوہری توانائی کے عالمی ادارے (آئی اے ای اے)نے بھی گزشتہ ہفتے کے روز اس کی تصدیق کی ہے۔ آئی اے ای اے نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایجنسی یہ تصدیق کرتی ہے کہ ایران نے نطنز میں (بالائی زمین واقع) پائلٹ فیول افزدوگی پلانٹ میں یواے 6 کی 60 فیصد افزودگی تک پیداوار شروع کردی ہے۔