مقبوضہ بیت المقدس (انٹرنیشنل ڈیسک) اسرائیلی کابینہ کی سلامتی امور سے متعلق کمیٹی نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر مذاکرات اور تہران کے خلاف مزید اقدامات پر غور شروع کردیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق یہ پہلا موقع ہے کہ اسرائیلی کابینہ نے 2ماہ کے دوران دوسرا اجلاس منعقد کیا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شام میں ایرانی ٹھکانوں پر خفیہ کارروائیوں کے لیے فوج کو حکومت سے منظوری کی ضرورت نہیں۔ دوسری جانب ایرانی حکام نے نطنز جوہری تنصیب میں کارروائی میں ملوث شخص کی شناخت ظاہر کردی۔ سرکاری ٹیلی وڑن نے کے مطابق مشتبہ شخص کو رضا کریمی کے نام سے شناخت کیا گیا ہے اور وہ بم دھماکے سے قبل ایران سے فرار ہو گیا تھا۔ ادھر ایرانی اپوزیشن نے دعویٰ کیا ہے کہ نطنز کی جوہری تنصیب کو نشانہ بنائے جانے کے بعد پاسداران انقلاب اور وزارت انٹیلی جنس کے درمیان اعتماد کا بحران پیدا ہو گیا ہے۔ بیرون ملک ایرانی اپوزیشن کے زیر انتظام ریڈیو فردا کی رپورٹ کے مطابق دونوں ادارے سیکورٹی کے معاملے میں ایک دوسرے پر بے پروائی کا الزامات عائد کررہے ہیں۔نطنز کے واقعے سے ایرانی سیکورٹی اداروں کی کمزوریاں سامنے آ گئی ہیں اور سب کو معلوم ہوگیا ہے کہ ان کے درمیان رابطہ کاری میں خلا موجود ہے۔ اس سے قبل جوہری سائنس داں محسن فخری زادہ کے قتل نے دونوں اداروں کے بیچ اختلاف کی شدت میں اضافہ کر دیا تھا اور دونوں اداروں نے ایک دوسرے کے عہدے داروں کو گرفتار کرنے کی بھی دھمکی دے رکھی ہے۔