تحریک انصاف کی حکومت صورتحال سے پرامن طور پر نمٹنے میں ناکام رہی، بلاول بھٹو

367

کراچی: پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے لاہور اور ملک کے دیگر علاقوں میں ہونے والے تشدد کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت صورتحال سے پرامن طور پر نمٹنے میں ناکام رہی جس کی وجہ سے تشدد کے حالیہ واقعات پیش آئے۔

اپنے ایک بیان میں پیپلزپارٹی چیئرمین نے پر تشدد واقعات میں قیمتی انسانوں کی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور صدمے کا اظہار کیا۔ انہوں نے ضیا دور میں ان گروپوں کی سرپرستی کی طرف اشارہ کیا جو نسلی، مذہبی اور فرقہ واریت کی نفرتیں پھیلا کر قومی دھارے کی سیاسی پارٹیوں کو کمزور کرنے کے مقصد کے لئے بنائی گئیں، انہوں نے کہا کہ سیاسی پارٹیوں کو کمزور کرنے کے لیے یہ آمرانہ ہتھیار ابھی تک بنائے جا رہے ہیں۔ نئے نئے عفریت جنم دیے جا رہے ہیں تاکہ پاکستان کے عوام کی جمہوری خواہشات کو دبایا جا سکے۔

چیئرمین بلاول نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک بات ہے کہ ہم یہ سمجھنے میں ناکام ہوگئے کہ جو مستقل آگ سے کھیلتا ہے وہ خود بھی جل جاتا ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ہماری جماعت شروع سے تشدد اور انتہاپسندی کے خلاف رہی ہے اور اس انتہا پسندی کے خلاف جنگ میں ہماری قیادت بشمو ل شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے قیمت ادا کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب اس بات کو دیکھنا انتہائی تکلیف دہ ہے کہ سلیکٹڈ  کو یہ اجازت دی گئی کہ وہ سرکاری املاک پر حملے کریں، اسلام آباد میں سرکاری دفاتر پر قبضہ کریں اور حکومت کو یرغمال بنا لیں۔ آج بھی اسی سلیکٹڈ کے طریقہ کار کو دہرایا جا رہا ہے تاکہ نظام کو تباہ کیا جا سکے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ ہمارا نقطہ نظربہت واضح ہے کہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری ریاست پر عائد ہوتی ہے اور موجودہ حکومت یہ ذمہ داری پوری کرنے میں بار بار ناکام ہوئی ہے جس کی وجہ سے ملک انارکی کا شکار ہوگیا ہے، عوام اور ریاست دونوں ناقابل تلافی نقصان کے خطرے کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی صورتحال میں قانون کی عملداری قائم رہنی چاہیے اور تمام معاملات آئینی طریقہ کار کے مطابق حل کیے جانے چاہئیے نہ کہ تشدد سے انہیں حل کرنے کی کوشش کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ انسانی خون بہانا اور تشدد پر اکسانا کبھی بھی صورتحال کو بہتر نہیں کر سکتا کیونکہ تاریخ ہمیں یہ بتاتی ہے کہ تشدد مزید تشدد کو جنم دیتا ہے۔ اصل جنگ تو اس خراب ہوتی ہوئی صورتحال کی وجوہات کے خلاف جنگ ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس سلیکٹڈ حکومت نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کیوں نہیں کیا اور پیدا ہونے والے ان چیلنجزکو پارلیمنٹ میں کیوں زیر بحث نہیں لایا گیا؟۔