واقعی تم اکیلے نہیں!!

500

زین صدیقی
الحمدللہ کراچی ہر لحاظ سے زرخیز شہر ہے، علم وادب کے حوالے سے لیجیے، شعر وسخن ہو یا فن وثقافت یہ شہر ہر لحاظ سے باکمال ہے۔ اس شہر میں درد دل رکھنے والوں کی بھی کمی نہیں۔ گرتے کو تھام لینا بھی یہاں کے بسنے والوں کا شیوہ ہے۔ یہاں لوگوں کی خدمت کرنے والی این جی اوز بھی ہیں اور ان کو سپورٹ کرنے والے درد منددل اہل خیر بھی، جو گرتوں کو تھامنے کے لیے ہروقت تیار رہتے ہیں اوران یتیموں کی کفالت کرنے والے بھی ہیں جو انہیں تاریک راہوں سے نکال کر روشن منزل کی جانب لے جانے کے لیے پرعزم ہیں اور یہی وجہ ہے کہ انہوں نے ان اکیلوں کو تھام رکھا ہے۔
مجھے شہر کے مقامی ہوٹل میں الخدمت کے تحت منعقد ہونے والی ایک کانفرنس اور ڈنر میں شرکت کا موقع ملا۔ تقریب کے لیے ’’تم اکے لے نہیں‘‘ کو سلوگن بنایا گیا تھا۔ یہ الخدمت کا وہی اہم پروجیکٹ ہے جس کے تحت ملک بھر میں ہزاروں یتیم بچوں کی کفالت کی جارہی ہے۔ اس کے ذریعے الخدمت ملک بھر میں 11 ہزار سے زائد بچوں کی ان کے گھروں پر کفالت کررہی ہے، جبکہ صرف کراچی میں ایک ہزار 170بچوں کی کفالت کی جا رہی ہے۔ ان یتیم بچوں کی ان کے گھروں پر ہی 4ہزارماہانہ اور 48ہزار سالانہ سے کفالت کی جا رہی ہے، یہی نہیں ان بچو ں کو عید الفطر اور عید الاضحیٰ پرنہ صرف تحائف دیے جاتے ہیں، بلکہ ان کی صحت کا خیال رکھنے کے لیے ہیلتھ اسکریننگ بھی کی جاتی ہے۔ ان بچوں کی سیر وتفریح کا بھی خیال رکھا جاتا ہے اور انہیں مختلف تفریحی مقامات پر سیر کے لیے لے جایا جاتا ہے اور مطالعاتی دوروں پر تاریخی مقامات پر لے جانا الخدمت کا معمول ہے، جبکہ ان بچوں کو ہرسال نئی نصابی کتب اور کاپیاں بھی فراہم کی جاتی ہیں۔ ان ہی بچوں کی وہ مائیں جو ہنر جانتی ہیں، انہیں مواخات پروگرام کے تحت قرضہ بھی فراہم کیا جاتا ہے تاکہ وہ اپنے گھر میں رہ کر کوئی کام کریں اور اپنے بچوں کے لیے باعزت طور پر روزی کما سکیں۔ اس سے ان خاندانوں کی زندگیوں پر مثبت اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
کوئی بچہ باپ کے سایہ سے محروم ہو تو گویا اس کا سایہ رحمت چھن جاتا ہے، ہمارے معاشرے میں یہ بچے اس روایتی بے حسی کا سامنا کرتے ہیں جو ان کے ارد گرد پنپ رہی ہوتی ہے۔ اللہ کے احکام اور رسول ؐکی احادیث مبارکہ سے صرف نظر کرنے والے رشتہ دار بیوہ اور اس کے بچوں سے بھی منہ پھیر لیتے ہیں اور یہ کوئی غیر لوگ نہیں ہوتے بلکہ یہ ان کے اپنے سگے ہوتے ہیں۔
سنن ابن ماجہ میں سیدنا ابو ہریرہؓ سے تفصیلی روایت موجود ہے کہ نبی کریمؐ نے فرمایا مسلمان گھرانوں میں سب سے بہتر گھر وہ ہے جس گھر میں کوئی یتیم موجود ہو اور اس کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آیا جاتا ہو اور مسلمان گھرانوں میں سب سے برا گھر وہ ہے، جہاں یتیم موجود ہو اور اس سے بد سلوکی کی جاتی ہو۔
سیدنا سہل بن سعدؓ سے روایت ہے کہ نبی مہربان محمدؐ نے ارشاد فرمایا کہ میں اور یتیم کی کفالت کر نے والا جنت میں ایسے ہوں گے پھر آپ نے اپنی دو انگلیوں کی طرف اشارہ کیا، یہ دو انگلیاں آپس میں قریب قریب ہیں۔ (بخاری)
امام طبرانیؒ سیدنا عبد اللہ ابن عباسؓ کے حوالے سے نقل کرتے ہیں کہ نبی پاکؐ نے فرمایا مسلمان جو کسی یتیم کو اپنے ساتھ کھانے پینے میں شریک کرے تو اللہ تعالیٰ اسے یقینا جنت میں داخل فرمائیں گے، ہاں یہ بات الگ ہے کہ وہ کوئی ایسا گناہ نہ کرے جس کی مغفرت بالکل نہیں ہوتی۔ اللہ کے احکام اور رسول ؐ کے حیات طیبہ کے عملی مظاہر کو نظرانداز کرنا بدنصیبی سے کم نہیں، الخدمت جو فریضہ انجام دے رہی ہے اس کی کوئی مثال نہیں، ایک یتیم کی کفالت کرنے، اسے پیروں پر کھڑا کرنے کے اجر ثواب کا کوئی نعم البدل نہیں۔
اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کا جذبہ الخدمت کی سالانہ کانفرنس میں شریک لوگوں میں دیکھا تو احساس ہوا۔ اہل کراچی میں بڑا جذبہ ہے۔ وہ نیکی کے کاموں میں بھرپور خرچ کرتے ہیں، الخدمت پر اعتماد کرتے ہیں، کیونکہ یہی وہ جذبہ ہے جو انہیں اللہ کے یہاں مقبولیت کی سند دلائے گا اور جب اللہ کی مقبولیت کی سندمل جائے پھر ایسے شخص کو کسی اور سند کی ضرورت نہیں۔
مشکلات حالات، محدود معاشی وسائل، باپ کے سایہ سے محرومی، زند گی کو کس قدر مشکل بنا دیتی ہے، اس بات کا احساس وہی شخص کر سکتا ہے جو ان حالات سے گزر رہا ہو اور جب کو ئی شخص ان کی کفالت کرتا ہے۔ انہیں تعلیم دلاتا ہے، انہیں ان کے پیروں پر کھڑا کرتا ہے، باپ کی طرح ان کی خواہشات پوری کرتا ہے، اس کے سر پر دست شفقت رکھتا ہے، اس کی چھوٹی چھوٹی خواہشات پوری کرتا ہے تو اس یتیم کے چہرے پر جو مسکراہٹ پھیلتی ہے وہ دیدنی ہوتی ہے۔
یتیم بچے اس احساس کے ساتھ آگے بڑھتے ہیں انہیں بھی کوئی سنبھالنے والا ہے۔ دیکھنے والا ہے وہ تنہا نہیں۔ کوئی ان کے ساتھ ہے اور پھر ایسے میں ان بچوں کی ایک ایک مسکراہٹ انمول ہو جاتی ہے۔ جو ان بچوں کی خدمت کا ذمہ لینے ولی الخدمت کے لیے انتہائی طمانیت اور مسرت کا باعث ہے۔ ایسے تمام بچوں میں یہ کہتا ہوں کہ تم اکے لے نہیں، بلکہ واقعی تم اکے لے نہیں۔ الخدمت کمزوروں اور محتاجوں کی زندگیوں کو بدلنے کے لیے کوشاں ہے، پورے معاشرے کی ذمے داری ہے کہ اس نیک کام میں آگے بڑھ کر الخدمت کے ہاتھ مضبوط کرے۔