عمران خان کو پانچ سال پورے کرتے دیکھ رہا ہوں، شیخ رشید

215

اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے داخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ میں اپنی سوچ کے مطابق عمران خان کو پانچ سال پورے کرتے دیکھ رہا ہوں اور یہ اس کی خوش نصیبی ہے اور اس کا مقدر ہے کہ اس کو ایسی اپوزیشن ملی ہے، جہانگیر ترین ان کے گھر کا مسئلہ ہے، کیس چلنے چاہئیں، کیس ایک علیحدہ چیز ہیں لیکن ذاتی لڑائی جھگڑا نہ ہے اور نہ سیاست میں ہونا چاہئے۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے داخلہ کا کہنا  ہے کہ میں نہیں دیکھ رہا کہ عمران خان کہیں جارہا ہے یا اس کے لئے کوئی سنجیدہ ایشوز بننے جارہے ہیں، شاید میرے خیال میں عمران خان کے لئے اپوزیشن کی تلخیاں کم ہونے جارہی ہیں اور اپوزیشن سے لڑائی، جوڈوکراٹے اور بینکاک کے شعلے کم ہونے جارہے ہیں۔

شیخ رشید احمد نے مزید  کہناتھاکہ راجہ ریاض احمد خان نے جہانگیر خان ترین کے معاملہ پر بڑا سخت مؤقف اپنا یا ہے تاہم میرا خیال ہے کہ معاملات اتنے آگے نہیں جائیں گے، میری وزیر اعظم عمران خان سے بات ہوئی ہے اور جہانگیر ترین خود کہہ رہے ہیں کہ آئین اور قانون کے تحت میرا کیس دیکھا جائے لہذا آئین اورقانون کے مطابق دیکھا جانا چاہئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ  میں نے وزیر اعظم سے بات کی ہے کہ بات چیت کے دروازے کھلے ہونے چاہئیں بلکہ میں تو کہتا ہوں کہ پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ (ن) سب کے ساتھ ہونے چاہئیں، جہانگیر ترین تو ان کے پرانے دوست ہیں، میں پُر امید ہوں کہ کیس بھی چلیں گے، کیسوں میں رعایت بھی نہیں ہو گی اور معاملات بھی ٹھیک رہیں گے، احتساب کے معاملہ کو میں نہیں دیکھ رہا بلکہ شہزاد اکبر دیکھ رہے ہیں اس لئے مجھے احتساب کے حوالے سے کچھ پتا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ نوازشریف کی سیاسی سوچ کا مجھے پتا نہیں تاہم عمران خان کی سیاسی سوچ کا مجھے پتا ہے اور وہ مریم نواز کو باہر نہیں جانے دیں گے، حکومت کے پاس مریم نواز کو باہر بھیجنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔

 انہوں نے کہا کہ میں نے وزیر اعظم عمران خان سے پوچھاکہ اگر حالات اس جگہ پر جاتے ہیں کہ مریم نواز باہر جانا چاہیں تو اس پر عمران خان نے کہا نو وے ایٹ آل ،  میری رائے بھی عمران خان کے ساتھ ہے۔

شیخ رشید احمد کا کہنا ہےکہ مولانا فضل الرحمان اس مرتبہ غلط کھیل گئے اور میں سیاسی نقصان بھی فضل الرحمان کا دیکھ رہاہوں باقی میڈیا، میڈیا سارے کھیل رہے ہیں،  ن لیگ اور پیپلز پارٹی مولانا فضل الرحمان سے کافی دور ہو گئی ہیں،  مولانافضل الرحمان کو کوئی ریلیف نہیں ملے گا کیونکہ وہ اتنے دور چلے گئے تھے کہ انہیں قریب آتے ، آتے دو سال لگ جائیں گے اور پھر الیکشن آجائیں گے۔

دوسری جانب  شیخ رشید احمد کا کہنا تھاکہ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) 2017 میں بنی، ٹی ایل پی کا دھرنوں، بدامنی اور اشتعال انگیزی کے علاوہ کوئی منشور نہیں اور یہ چوتھی مرتبہ دھرنا دینے آرہے تھے، سارے ملک کو بند کرنے کاانہوں نے منصوبہ بنایا ہوا تھا، موٹروے کو کیسے بند کرنا ہے اور کس نے کرنا ہے، جی ٹی روڈ کو کس نے بند کرنا ہے اور کیسے کرنا ہے، مری کی ٹریفک کیسے جام کرنی ہے اور جب ہم اس نتیجہ پر پہنچ گئے کہ یہ ہماری کوئی بات نہیں مان رہے تو پھر ہمارے پاس کوئی دوسرا آپشن نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ چار پولیس والے شہید ہوئے ہیں، 580پولیس والے زخمی ہیں اور 30 گاڑیوں کو آگ لگی ہے، ایسے عالم میں کیا ملک کو اشتعال انگیزوں اور دہشت گردوں کے ہاتھوں میں چھوڑ دیں، ٹی ایل پی تین دھرنے پہلے کر چکی تھی اور یہ چوتھا جتھا لارہے تھے ۔

شیخ رشید احمد نے کہا کہ میں روزے کی حالت میں کہتا ہوں کہ میں خادم حسین رضوی کو کبھی نہیں ملا، سعد حسین رضوی کو بھی کبھی نہیں ملا اور اس کے بھائی کو بھی کبھی نہیں ملا، میں نے بطور وزیر داخلہ تحریک لبیک پاکستان کی مجلس شوریٰ سے پانچ یا چھ مرتبہ سات، سات گھنٹے میٹنگ کی تاہم وہ نہیں مانے۔

واضح رہے انہوں نے کہا کہ شہزاد اکبر نہ میرے کام میں مداخلت کررہا ہے اور نہ میں ان کے کام میں مداخلت کررہا ہوں، شہزاد اکبر تین سال سے احتساب اور منی لانڈرنگ کے معاملات دیکھ رہا ہے اور آگے بھی وہی دیکھے گا۔