تہران (انٹرنیشنل ڈیسک) ایران نے یورینیم افزودگی کی شرح میں مزید اضافہ کرنے کا عندیہ دے دیا۔ ایرانی پارلیمان کے ترجمان محمد باقر قالیباف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نطنز کی جوہری تنصیب میںکارروائی کے بعد ایران بڑی مقدار میں یورینیم افزودہ کرے گا۔ دوسری جانب سابق امریکی سفارت کارڈینس راس نے کہا ہے کہ تہران حکومت نے جس رفتارسے جوہری سمجھوتے کی خلاف ورزی شروع کررکھی ہے، اس کا مقصد امریکی انتظامیہ کو دباؤ میں لانا ہے۔ ایران کو یقین ہے کہ امریکا جوہری سمجھوتے میں تو ضرور واپس آئے گا، اس لیے یہ واپسی کے لیے اپنی شرائط منوانے کے لیے سرگرم ہے۔ بائیڈن انتظامیہ جوہری سمجھوتے میں تو شامل ہونا چاہتی ہے، لیکن اس کا موقف ہے کہ پہلے ایران سمجھوتے کے تمام تقاضوں کو پورا کرے۔ ادھر ایران مطالبہ کررہا ہے کہ پہلے اس پر عائدکردہ امریکی پابندیاں ختم کی جائیں۔ ڈینس راس نے کہا کہ ایران کے پاس اس وقت 12 گنا زیادہ افزودہ یورینیم موجود ہے،جو جوہری سمجھوتے کی شرائط کے خلاف ہے۔ تہران حکام جدید سینٹری فیوجز نصب کررہے ہیں اور پہلے ہی ان کے 4کیس کیڈزنصب کرچکے ہیں۔ حالاں کہ جوہری سمجھوتے کے تحت 2025ء سے قبل جدید سینٹری فیوجز مشینیں نصب نہیں کی جاسکتیں۔ راس کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان تنازع اب کھل کر گل کھلارہا ہے۔ یہ تنازع جتنا بڑھے گا، طرفین کی جانب سے اتنا ہی شدید ردعمل بھی سامنے آئے گا۔ نطنزکا کے معاملے میں اسرائیل اپنی کارروائی کا اعتراف نہیں کررہا، جب کہ اسی پر زیادہ شک کیا جارہا ہے کہ نطنز میں کیا دھرا اسی کا ہے۔