لاہور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے کابینہ میں تبدیلیوں کی انوکھی گورننس متعارف کرائی ہے۔ دنیا میں ایسے طریقہ کار کی مثال نہیں ملتی۔ ملک کو کرکٹ فیلڈنگ گرائونڈ کی طرز پر چلانے کی کوششیں ہو رہی ہے۔ ٹیم ناقص ہو اور کیپٹن کو سمجھ نہ لگے تو پلیسمنٹ سے کوئی فائدہ نہیں ہو گا پرانے چہروں سے نظام میں تبدیلی نہیں آ سکتی۔ عوام سارے آزمودہ کھلاڑیوں کو لمبی چھٹی پر بھیجنے کے لیے تیار ہیں۔ عرصہ دراز سے اقتدار کے ایوانوں میں موجود لوگ ہی مسائل کی اصل وجہ ہیں۔ گورننس کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔ ثابت ہو گیا کہ پی ٹی آئی حکومت مکمل ناکام ہو گئی۔ ن لیگ، پی پی اور مشرف کی ٹیم کے افرادپی ٹی آئی میں شامل ہوکر ملک کو مدینہ کی ریاست میں تبدیل کرنے کے مشن پر گامزن ہیں۔ 3 برس میں تو اس جانب ایک قدم نہیں اٹھایا گیا باقی عرصہ کیا ہو گا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ عدالتوں میں قرآن کا نظام لانا ہوگا۔ عوام کے مسائل موجودہ گھسے پٹے نظام اور اس کو چلانے والے لوگوں سے حل نہیں ہوں گے۔حقیقی تبدیلی لانا ہو گی۔ جماعت اسلامی ہی پاکستان کو اسلامی فلاحی مملکت بنا سکتی ہے۔ اسلام میں سیاست اور مذہب کی کوئی تفریق نہیں۔ اللہ کے دیے گئے نظام میں ریاست کو چلانے کے لیے تمام امور پر رہنمائی کی گئی ہے۔ کسی بھی مسئلے کی صورت میں اسلام میں اجتہاد کے دروازے کھلے ہیں۔ اسلامی نظام میں تمام جدید چیلنجز سے نمٹنے کی مکمل صلاحیت ہے۔ جماعت اسلامی لوگوں کو اللہ کی طرف بلا رہی ہے۔ عوام کی دکھوں تکلیفوں کا مداوا رحمت العالمین کی بتائی ہوئی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے میں ہے۔ آئیے مل کر ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے کوششیں کریں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے جامع مسجد منصورہ میں خطبہ جمعہ اور مختلف عوامی وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔امیر جماعت اسلامی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے اقتدار میں آنے سے لے کر اب تک اسٹیس کو برقرار رکھا۔ حکومت کسی بھی فیلڈ میں بہتری نہ لا سکی بلکہ حالات مزید خراب ہوئے۔ وزیراعظم نے ایک دفعہ پھر کابینہ میں تبدیلیاں کر دی ہیں۔ ان کی گورننس کا یہ طریقہ کار سمجھ سے بالاتر ہے ۔ وزیراعظم کے تبدیلی کے نعرے سے مراد شاید اسی قسم کی تبدیلیاں تھیں۔ ملک کی معیشت تباہی کے دہانے پر ہے۔ آئی ایم ایف کی نئی شرائط سے 90فیصد عوام کی زندگی میں اور مشکلات آئیں گی۔ اگر حکومت نے عوام کو ریلیف نہ دیا، بجلی گیس کی قیمتوں میں اضافہ واپس نہ لیا گیا تو ’’گو آئی ایم ایف گو‘‘ تحریک چلائیں گے۔ عالمی مالیاتی اداروں کی اسی طرح تابعداری جاری رہی تو ملک کی خودمختاری دائو پر لگ سکتی ہے۔ معیشت میں بہتری کے لیے سودی نظام سے جان چھڑانا ہو گی اور چند خاندانوں کے ملکی وسائل پر قبضے کو ختم کرنا ہو گا۔سراج الحق نے کہا کہ روزہ نفس کی پاکیزگی کا بہترین ذریعہ ہے۔ روزہ جسمانی اور روحانی مسائل کا حل ہے۔ روزے کی حالت میں انسان رب کے بہت قریب ہو جاتا ہے۔ دین کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے میں ہی انسانیت کی کامیابی کا راز مضمر ہے۔ لوگ انفرادی اور اجتماعی زندگی میں قرآن و سنت کی تعلیمات اپنائیں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا۔ یہاں اسلامی نظام کو نافذ نہ کرنے کا مطلب بزرگوں کی قربانیوں سے غداری ہو گی۔ سیکولرازم کے پیروکاروں نے ہمیشہ دینی تحریکوں کی مخالفت کی اور سازشوں کے ذریعے ملک کی نظریاتی اساس کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔ جماعت اسلامی ان سازشوں کے قلع قمع کے لیے ہمیشہ میدان میں موجود رہی۔ ہم آئندہ بھی اس طرح کے عناصر کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔