ایرانی رہبر اعلیٰ نے مذاکرات کی ابتدائی تجاویز مسترد کردیں

301
تہران: رہبراعلیٰ خامنہ ای رمضان المبارک کی آمد پر خطاب کررہے ہیں

تہران (انٹرنیشنل ڈیسک) ایران کے رہبرا علیٰ خامنہ ای نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ طے پائے جوہری معاہدے کو بچانے کے لیے ویانا میں جاری مذاکرات میں پیش کی گئی ابتدائی تجاویز اس قابل بھی نہیں کہ ان پر نظر ڈالی جا سکے۔ خبر رساں ادارے ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق ایران کی یورینیم افزودگی کے لیے تعمیر کردہ مرکزی تنصیب نطنز جوہری سینٹر پر حملے کے بعد رہبر اعلی ٰعالمی طاقتوں کو دباؤ میں لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ رمضان کے آغاز پر اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ عالمی طاقتوں کی جانب سے پیش کی جانے والی تجاویز بالعموم توہین آمیز اور متکبرانہ ہوتی ہیں، اور اس قابل نہیں ہوتیں کہ ان پر غور کیا جائے۔ انہوں نے امریکا پر تنقید کرتے ہوئے متنبہ کیا کہ وقت ختم ہوتا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بات چیت تھکا دینے والی نہیں ہونی چاہیے۔ وہ ایسی نہیں ہونی چاہیے کہ فریق اسے کھینچتے اور طول دیتے رہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ملک کے لیے نقصان دہ ہے۔ اس سے قبل صدر حسن روحانی نے بدھ کے روز کہا تھا کہ ایران کی نطنز جوہری تنصیب پر کیے جانے والے حملے کے جواب میں ان کے ملک نے یورینیم کو 60 فیصد تک افزودہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی صدر نے مغربی قوتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ آپ کی برائی کا جواب ہے۔ اس سے پہلے ایران 20 فیصد تک یورینیم افزودہ کرتا تھا۔ صدر روحانی کا کہنا تھا کہ حملے میں نقصان کا شکار ہونے والے جنریشن کے سینٹری فیوجز کی جگہ اب جدید ترین سینٹری فیوجز بنائے جائیں گے۔ انہوں نے مغربی قوتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ چاہتے تھے کہ بات چیت کے دوران ہمارے ہاتھ خالی ہوں، لیکن ہمارے ہاتھ بھرے ہوئے ہیں۔ ادھر ایرانی جوہری معاہدے کو بچانے کے لیے بات چیت کا سلسلہ بحال ہو گیا ہے۔ 2015ء میں ایران کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے میں شریک ممالک کے اعلیٰ حکام ویانا میں اس سلسلے میں ایک بار پھر مل بیٹھے۔ اس بات چیت کا مقصد امریکا اور ایران کو اس معاہدے میں واپس لانا ہے۔