اسلام آباد(آن لائن)سپریم کورٹ میں زیر زمین پانی کی قیمت مقرر کرنے سے متعلق کیس کی سماعت میں عدالت عظمیٰ نے واٹر سیس کے حوالے سے قانون سازی نہ کرنے پر چیف سیکرٹری سندھ کو آئندہ سماعت پر طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 29 اپریل تک ملتوی کر دی ہے۔ بدھ کو سپریم کورٹ میں زیر زمین پانی کی قیمت مقرر کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہو ئی ۔ دوارن سماعت عدالت عظمیٰ نے سندھ کی واٹر سیس سے متعلق قانون سازی نہ کرنے پر اظہار برہمی کرتے ہو ئے کہا کہ عدالتی فیصلے کے ایک سال گزرنے کے بعد بھی سندھ نے قانون سازی کرنے کی زحمت نہیں کی، جسٹس مقبول باقر نے ریمارکس دیے کہ سندھ حکومت کو سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود پانی سے متعلق قانون سازی میں وقت کیوں لگ رہا ہے؟ جسٹس عمر عطاء بندیا ل کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو سنجیدگی سے لیا ہی نہیں، اگلی سماعت پر چیف سیکرٹری سندھ پیش ہو کر جواب دیں، اگر جواب تسلی بخش نہ ہوا تو عدا لتی حکم پر عملدرآمدنہ کرنے پر سندھ حکومت کے خلاف سخت کارروائی ہو گی۔ جسٹس اعجازلاحسن نے کہا کہ باقی صوبوں نے واٹر سیس سے متعلق قانون سازی پر کیا اقدام کیے؟ جس پر ایڈ یشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے جواب دیا کہ پنجاب حکومت نے 2019 میں ہی زیر زمین پانی کے استعمال سے متعلق قانون سازی کر لی تھی۔ ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا( کے پی) شمائل بٹ نے عدالت کو بتایا کہ خیبر پختوخوا نے زیر زمین پانی پر سیس عائد کرنے کی پنجاب حکومت کی قانون سازی اپنائی،ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے کہا کہ بلوچستان حکومت نے واٹر سیس سے متعلق قانون تیار کر لیا ہے جو اسمبلی میں پیش ہونا باقی ہے جس پر عدالت نے حکم دیا کہ بلوچستان حکومت واٹر سیس پر قانون سازی کی اب تک کی پیش رفت رپورٹ جمع کرائے جبکہ آئندہ سماعت پر تمام صوبے بھی واٹر سیس کی تفصیلات جمع کرائیں ،بعدازا ں عدالت نے واٹر سیس کے حوالے سے قانون سازی نہ کرنے پر چیف سیکرٹری سندھ کو آئندہ سماعت پر طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 29 اپریل تک ملتوی کر دی۔