کراچی ( اسٹاف رپورٹر)شہری ظفر اقبال سمیت دیگر کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ، عدالت عالیہ نے 2017ء سے لاپتا شہری ظفر اقبال کی بازیابی سے متعلق وفاقی حکومت سے رپورٹ طلب کرلی ۔سندھ ہائی کورٹ میں شہری ظفر اقبال و دیگر کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی جہاں تاخیر سے پیش ہونے پر عدالت نے وفاقی ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ افتخار شلوانی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے باس کو شوکاز جاری کیا ہے،اب تک کہاں تھے ؟ افتخار شلوانی کا کہنا تھا کہ میں ساڑھے 8 بجے سے عدالت موجود ہوں۔ عدالت کا کہنا تھا کہ اتنے سارے کیسز چل چکے ہیں، لاپتا افراد کے اہل خانہ پریشان ہیں۔ افتخار شلوانی کا کہنا تھا کہ لاپتا افراد کا معاملہ صوبائی حکومتوں کا ہے،ہم نے حراستی مراکز کی رپورٹ حاصل کرنے کے لیے مختلف صوبوں کو خطوط لکھے جواب نہیں ملا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کس صوبے کی حکومت نے جواب نہیں دیا؟ ۔ عدالت کو بتایاگیا کہ خیبر پختونخوا کی جانب سے جواب نہیں ملا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ حراستی مراکز کس کے کنٹرول میں ہیں، سول یا ملٹری؟ ۔ افتخار شلوانی نے بتایا کہ حراستی مراکز سول انتظامیہ کے کنٹرول میں نہیں ہیں، عدالت کا کہناتھا کہ ملک میں سب سے پاور فل وزارت، وزارت داخلہ ہے،صوبہ وزارت داخلہ کو جواب کیوں نہیں دے رہا؟ وزیراعظم کو جاکر کہہ دیں خیبر پختونخوا حکومت وزارت داخلہ سے تعاون نہیں کررہی، بس بہت ہوگیا، اب یہ مسئلہ صرف شہریوں کی گمشدگی کا نہیں ہے،لاپتا افرادکی بازیابی کا معاملہ وفاقی حکومت کو ہی دیکھنا ہے،ایسا نہیں ہوسکتا کہ ہم من گھڑت رپورٹس دیکھ کر کیس سائیڈ پر رکھ دیں،یہ معاملہ قانونی سے زیادہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے،عدالت 2017ء سے لاپتا شہری ظفر اقبال کی بازیابی سے متعلق وفاقی حکومت سے رپورٹ طلب کرلی،عدالت نے مزید سماعت 27 اپریل تک ملتوی کردی۔