لاہور(نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے بحرانوں کو کم کرنے کے بجائے اضافہ کیا۔ 3 سال گزر گئے اگر کسی ایک شعبے میں بھی بہتری ہوئی ہو تو حکومت اسے سامنے لائے۔ وزیراعظم اور ان کی ٹیم غیر سنجیدہ ہے ۔ پی ٹی آئی نے تبدیلی کا نعرہ لگایا مگر کارٹل بنانے والوں کو نہ روک سکی۔ کارٹل بنانے والے افراد ہمیشہ حکومتوں کا حصہ رہے ۔ حکومت کا کسی مسئلے پر نوٹس کا مطلب اس کا سوا ستیاناس کرنا ہے۔ حکومتی گاڑی کو اسی طرح ریورس گیئر لگا رہا تو ملک خدانخواستہ کھائی میں جا گرے گا۔ عوام مشکل ترین دور سے گزر رہے ہیں۔ پنجاب میں بیڈ گورننس عروج پر ہے۔ جنوبی پنجاب سے متعلق ڈرامائی فیصلے کیے گئے۔ پسماندہ علاقوں میں حالات اندازوں سے بھی بدتر ہیں۔ ملک میں لاکھوں لوگوں کو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں۔ حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ کم از کم رمضان المبارک کے مہینے میں اضلاع اور تحصیل لیول پر بہتر مینجمنٹ کے ذریعے لوگوں کو اشیائے خورونوش کی کم قیمت پر فراہمی یقینی بنائے۔ جماعت اسلامی کی برادر تنظیمات اور کارکنان ملک کے کونے کونے میں بے سہارا اور غریبوں کی استعداد سے بڑھ کر مدد کریں۔ اللہ اور اس کے رسولؐ کی تعلیمات گھر گھر پہنچائی جائیں۔ صدقات و زکوٰۃ کے کلچر کو عام کیا جائے۔ مسلمان امن و اخوت کا پرچار کریں۔ اللہ کے دین کو غالب کرنے کے لیے مشترکہ جدوجہد کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں اسلامی نظام لائے بغیر چارہ نہیں۔ آزمودہ لوگوں سے عوام تنگ آ چکے ہیں۔ نوجوان ملک کی کشتی کو بھنور سے نکالنے کے لیے بھرپور جدوجہد کریں اور جماعت اسلامی میں شامل ہوں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے منصورہ میں کارکنان سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سراج الحق نے کہا کہ گزشتہ ڈھائی 3 برس سے پی ٹی آئی حکومت جس مسئلے کا نوٹس لیتی ہے وہ مزید خراب ہو جاتا ہے۔ چینی کو ہی لے لیجیے حکومت نے سبسڈی کا اعلان کیا تو قیمت 60 سے 70 روپے فی کلو ہو گئی۔ تحقیقات کا اعلان ہوا تو پرائس مزید بڑھ گئی اور وزیراعظم کے نوٹسز لینے کے مرحلے سے گزر کر آج چینی 115روپے فی کلو ہو چکی ہے۔ مرغی کے گوشت کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔ گھی 200روپے فی کلو سے بڑھ کر 400کے قریب پہنچ گیا ہے۔ وزیراعظم اور ان کی ٹیم نے معیشت کو بہتر کرنے کے لیے کوئی ٹھوس حکمت عملی تشکیل نہیں دی۔ آئی ایم ایف کی ڈکٹیٹ کی گئی پالیسیوں سے ملک میں مہنگائی کا طوفان آیا اور بے روزگاری میں کئی گنا اضافہ ہوا۔ اب تو وزیراعظم خود اعتراف کرتے ہیں کہ ان کی حکومت عوام کو ریلیف پہنچانے میں ناکام رہی۔ پی ٹی آئی نے آدھی سے زیادہ مدت اقتدار کا مزہ لے لیا ہے۔ حکومت سے کوئی توقع نہیں کہ وہ حالات میں بہتری لانے کوئی سنجیدہ حکمت عملی تشکیل دے سکے گی۔انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے تبدیلی اور مدینہ ریاست کے دعوے کیے مگر گزشتہ 3 برس میں جو اقدامات کیے وہ سراسر ان وعدوں کے برعکس تھے۔ سراج الحق نے کہا کہ پاکستان رمضان کے مقدس مہینے میں آزاد ہوا۔ اس خطے کے کروڑوں مسلمانوں نے آزادی کے لیے بے پناہ قربانیاں دیں۔ قائداعظم محمد علی جناح نے مسلمانان برصغیر کو یقین دلایا تھا کہ ان کی جدوجہد ایک ایسے ملک کے حصو ل کے لیے جو اسلام کی لیبارٹری بنے گا۔مگر بدقسمتی سے ان کی وفات کے کچھ عرصے بعد سیکولرازم اور مغرب کے پیروکاروں نے ملک کی نظریاتی اساس کو تباہ کرنا شروع کر دیا۔ کبھی مارشل لاز اور کبھی نام نہاد جمہوریت کے تجربات ہوئے۔ گزشتہ 73برس میں ملک مختلف سیاسی تجربات کی بھینٹ چڑھا مگر عوام کے مسائل حل نہ ہو سکے۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ پاکستان کے مسائل کا حل قرآن و سنت کے نظام کے نفاذ میں ہے۔ عوام بھی اسلامی نظام چاہتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس فرسودہ اور کرپٹ نظام سے ایک مربوط اور مؤثر جدوجہد کے ذریعے چھٹکارا حاصل کیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے کارکنان رمضان کے مقدس مہینے میں ملک میں قرآن و سنت کی تشکیل و اشاعت کے لیے بھرپور محنت کریں۔