گوادر ،کنٹانی بارڈر کی بندش کیخلاف شہری سراپا احتجاج

239

گوادر (نمائندہ جسارت) کنٹانی بارڈر کی بندش کیخلاف لوگ سراپا احتجاج بن گئے۔ روزی روٹی چھین لینا انصاف نہیں، معاشی ناکہ بندی دشمن ملک کی کی جاتی ہے، اپنے شہریوں کا معاشی استحصال احساس محرومیوں کو جنم دیتا ہے۔ کوسٹ گارڈز اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرے، مظاہرین کا مطالبہ۔ کنٹانی بارڈر کے متاثرین نے کاروبار کی بندش کیخلاف سخت احتجاج کرتے ہوئے ڈھور گھٹی چوک سے احتجاجی ریلی نکالی۔ ریلی سید ظہورشاہ ہاشمی ایونیو سے ہوتے ہوئے کوسٹ گارڈز کیمپ کے سامنے ختم ہوئی۔ ریلی میں سیکڑوں گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں شامل تھیں۔ ریلی کے شرکاء نے اپنے مطالبات کے حق میں اپنے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے۔ متاثرین کے احتجاجی ریلی میں مختلف سیاسی جماعتوں اور طلبہ تنظیموں کے رہنماؤں اور کارکنوں سمیت دیگر مکاتب فکر کے لوگوں نے کثیر تعداد میں شرکت کرکے ان سے یکجہتی کا اظہار کیا۔ ریلی کے شرکاء نے کئی گھنٹوں تک کوسٹ گارڈز کیمپ کے سامنے دھرنا دیا جس کی وجہ سے مین شاہراہ پر ٹریفک کی روانی متاثر ہوکر رہ گئی۔ اس موقع پر مقررین کا کہنا تھا کہ کنٹانی بارڈر کی بندش سے ضلع گوادر کے ہزاروں خاندان کا ذریعہ معاش متاثر ہوگیا ہے، پیٹرول کی ترسیل بند ہونے کے نتیجے میں ایندھن کی قیمتوں میں ہوشرباء اضافہ ہوچکا ہے، جس کا اثر ماہی گیری کے شعبہ سمیت زندگی کے دیگر شعبہ جات پر بھی پڑا ہے۔ لیکن اس تمام صورتحال کے باوجود کوسٹ گارڈز کا رویہ نہیں بدلاہے جو افسوس ناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تنگ آمد بہ جنگ آمد کے مصداق ہمارے احتجاج کا رخ کوسٹ گارڈز کیخلاف ہوگیا ہے، روڑوں پر نکلنا ہمارا شوق نہیں اور نہ ہی ہم تخریبی ذہن رکھتے ہیں لیکن جب منہ سے روٹی کا نوالہ چھیننے کی کوشش کی جائے تو رد عمل فطری بن جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مکران کے دیگر بارڈر پر کاروبار کی اجازت ہے لیکن گوادر جو سی پیک کا مرکز ہے اور تبدیلیوں کا نقیب بننے جارہا ہے، یہاں کے لوگ اپنا معاش بچانے کے لیے چیخ و پکار کررہے ہیں جو لمحہ فکر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلع گوادر کا ایک بہت بڑا خطہ بارڈر سے منسلک ہے اور یہی بارڈر صدیوں سے معاش کا مستند ذریعہ بھی ہے، اگر بارڈر کی بندش متبادل روزگار کی فراہمی یا صنعت کے قیام سے ہوتی تو ہمیں احتجاج کی ضرورت پیش نہیں آتی جب روزگار کے متبادل ذرائع ہی ناپید ہوں تو ہم کہاں سے کمائیں اور کھائیں۔ انہوں نے کہا کہ معاشی ناکہ بندی دشمن ملک کی تو سنی ہے لیکن اس کا اطلاق اپنے شہریوں پر کرکے کیا پیغام دیا جارہا ہے جو سمجھ سے بالاتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوسٹ گارڈز اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرکے ایک ایسا منصوبہ بنائے تاکہ لوگوں کو روزگار فراہم کیا جاسکے۔ مطالبے پر عملدرآمد نہیں کیا گیا تو آئندہ کا لائحہ عمل مزید سخت ہوگا۔ مقررین میں شمس الحق کلمتی، معروف سیاسی و سماجی شخصیت میر ارشد کلمتی، جماعت اسلامی کے صوبائی جنرل سیکرٹری مولانا ہدایت الرحمن، ضلعی امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا عبدالحمید انقلابی، نیشنل پارٹی کے صوبائی ورکنگ کمیٹی کے ممبر آدم قادر بخش، بی این پی (مینگل) کے سینئر رہنما حسین واڈیلہ، بی این پی (عوامی) کے مرکزی رہنماء ایڈووکیٹ سعید فیض، صدر بی این پی (مینگل) کہدہ علی، بی اے پی کے رہنماء سابقہ وائس چیئرمین ہوت نعمت اللہ، ن لیگ کے رہنما عثمان کلمتی، پی پی کے رہنماء یوسف فریادی اور بی این پی (مینگل) جیونی کے رہنماء اکرم شہزادہ شامل تھے۔ بعد میں ریلی کے شرکاء پر امن طورپر منتشر ہوگئی۔