دیر ( نمائندہ خصوصی) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک کے وسائل پر قابض انگریز کے ایجنٹوں نے نہ صرف ملک کے نظریے سے غداری کی بلکہ اس کے جغرافیے کو بھی نقصان پہنچایا۔ ملک کو کورونا سے زیادہ خطرہ حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں سے ہے۔ وسائل پر قابض مافیاز، جاگیردار، سرمایہ دار اور وڈیرے اصل بیماری ہیں۔ وبا کی وجہ سے ’’گو آئی ایم ایف گو‘‘ تحریک کچھ دیر کے لیے معطل کی، اگر حکومت نے عالمی ادارے کی شرائط پر قرض لیا تو آنے والے دنوں میں عوام کو لے کر سڑکوں پر ہوں گے۔اسٹیٹ بینک کی نجکاری نامنظور، بجلی کی قیمتوں، پیٹرولیم لیوی میں اضافے کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ ملک میں چند خاندانوں کی چاندی جبکہ غریب روٹی کے لقمے کے لیے ترس رہے ہیں۔ خدارا حکمران طبقہ ملک اور قوم کی حالت پر رحم کرے۔ پی ٹی آئی نے عوام کو مایوسی کے علاوہ اور کچھ نہیں دیا۔ 8 سال سے خیبر پختونخوا پر قابض حکمرانوں نے صوبے میں غربت اور بے روزگاری کے تحائف دیے۔ کسی بھی حکومت کو پرفارمنس دکھانے کے لیے 3 سال کافی ہوتے ہیں۔ پی ٹی آئی قوم کو بتائے کہ گزشتہ 3 برس میں عوامی فلاح کا کون سا منصوبہ متعارف کرایا؟ پاکستان اللہ عزوجل کا اس خطے کے مسلمانوں کے لیے عظیم تحفہ ہے۔ قوم کو چاہیے کہ وہ اللہ کی شکرگزاری کے لیے اس مملکت خداداد میں قرآن و سنت کے نظام کے نفاذ کے لیے کاوشیں کریں۔ جماعت اسلامی کی سیاسی جدوجہد کا صرف ایک ہی مقصد ہے کہ ملک کو اسلام کا گہوارہ بنایا جائے۔ دین حق خوشحالی اور سلامتی کا ضامن ہے۔ جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کا اظہار انھوں نے ثمرباغ دیر میں مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔سراج الحق نے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف سے جن شرائط پر 500 ارب ڈالر لے رہی ہے اس سے 90فیصد سے زاید عوام فاقوں سے بے حال ہو جائیں گے۔ ٹیکس ہدف میں ہزاروں ارب کے اضافے کا مطلب یہ ہے کہ عوام مزید مہنگائی اور بے روزگاری کے لیے تیار ہو جائیں۔ لوگ یہ ظلم مزید برداشت نہیں کر سکتے۔ ایک طرف مافیاز دن رات اپنی جیبیں بھرنے میں مصروف ہے تو دوسری طرف غریب کے گھر میں چولہا نہیں جلتا۔ پی ٹی آئی کی حکومت وفاق اور ملک کے سب سے بڑے صوبے میں گزشتہ3 برس جبکہ خیبر پختونخوا میں8 سال سے اقتدار کے مزے لے رہی ہے، مگر ابھی تک یہ سیٹ اپ ڈیلیور کرنے میں ناکام رہا ہے۔ مستقبل کے لیے بھی پی ٹی آئی کی حکومت گومگو اور کنفیوژن کی پالیسی پر کاربند ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں 3 مارشل لاز اور نام نہاد جمہوری ادوار کے تجربات سے یہ نتیجہ اخذ ہوا ہے کہ مین میڈ اور مصنوعی نظاموں میں عوامی مسائل کے حل کی صلاحیت نہیں بلکہ صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کا دیا ہوا آفاقی نظام ہی قوم کی تقدیر بدل سکتا ہے اور پاکستان ایک عظیم ملک بن سکتا ہے۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں نوجوان ملک کے دوسرے حصوں کی طرح مایوس اور بددل ہیں۔ صوبے بھر میں صحت اور تعلیم کے نظام میں کوئی بہتری نہیں آئی۔ بیڈگورننس ہے اور انفرااسٹرکچر خستہ حال ہے۔ مہنگائی اور بے وزگاری کے طوفان نے لوگوں کی زندگی اجیرن کی ہوئی ہے۔ لوگ پی ٹی آئی کے گھر جانے کے لیے جھولیاں اٹھا اٹھا کر بددعائیں مانگ رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ حکمرانوں کو سمجھ لینا چاہیے کہ دھوکا، جھوٹ اور فریب سے کاروبار حکومت نہیں چلتا بلکہ عوام پرفارمنس کی بنیاد پر فیصلہ کرتے ہیں۔سراج الحق نے کہا کہ پاکستان کو آگے لے کر جانے کے لیے حکمرانوں کو ذاتی اخراجات اور عیاشیوں کو ترک کرنا ہو گا۔ عوام کی فلاح و بہبود کے منصوبے متعارف کرانے ہوں گے۔ لنگرخانے نہیں کارخانے لگانے ہوں گے۔ زراعت، صنعت کے شعبے میں پائیدار پالیسیاں متعارف کرانا ہوںگی ۔ تھانہ کلچر تبدیل کرنا پڑے گا اور کچہریوں میں لوگوں کو سستا اور فوری انصاف فراہم کرنے کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی پاکستان میں قرآن و سنت کے نظام کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔ ہمارا یقین محکم ہے کہ قائداعظم کی رہنمائی میں حاصل کیے گئے اس ملک کو عظیم ملک بنانے کے لیے صرف اور صرف قرآن کا نظام ہی درکار ہے۔ ملک کو اسلامی اصولوں پر مبنی پائیدار جمہوریت کی ضرورت ہے جس میں امیر و غریب کو آگے بڑھنے کے یکساں مواقع میسر ہوں۔ جماعت اسلامی ملک کے طول و عرض میں اسی پائیدار نظام کے لیے بھرپور تحریک چلا رہی ہے۔ عوام ہمارے ساتھ چلیں ان شاء اللہ تاریکی کے بادل جلد چھٹ جائیں گے۔