ویانا (انٹرنیشنل ڈیسک) آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں امریکا اور ایران کے ساتھ عالمی جوہری معاہدے پر بالواسطہ مذاکرات کا پہلا دور کامیاب رہا۔ خبر رساں اداروں کے مطابق یورپی یونین کے توسط سے امریکا اور ایران کے درمیان عالمی جوہری معاہدے میں واپسی سے متعلق ہونے والے ان مذاکرات کا پہلا دور مکمل ہوگیا، جس میں جوہری معاہدے کے تمام فریقوں نے شرکت کی۔ ایران اور عالمی طاقتوں نے کہا کہ وہ تہران پر عائد امریکی پابندیوں پر بات چیت کے لیے ورکنگ گروپ قائم کرنے پر رضامند ہوگئے ہیں، تاکہ تہران پر عائد پابندیوں کو ختم اور 2015ء کا جوہری معاہدہ بحال کیا جا سکے۔ ایرانی مشیر خارجہ اور جوہری مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے مذاکرات کے پہلے دور کے اختتام کے بعد اس کے نتائج کو مثبت قرار دیا۔ انہوں نے ایرانی سرکاری ٹیلی وژن سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ویانا میں مذاکرات تعمیری تھے۔ عراقچی نے مزید بتایا کہ مذاکرات کار ویانا میں رکے رہیں گے، تاکہ جمعہ کے روز ایک اور نشست میں حصہ لے سکیں۔ امریکا اور ایران سمیت یورپی یونین اور جوہری معاہدے کے دیگر فریقوں نے مذاکرات کے پہلے دور کو تعمیری اور مثبت قرار دیا، جب کہ مذاکرات میں شامل تمام فریقین نے ایران پر عائد پابندیوں اور امریکا کی جوہری معاہدے میں واپسی کے لیے ایک ورکنگ گروپ کے قیام پر اتفاق کیا ہے۔ امریکا اور ایران نے الگ الگ بیان میں کہا کہ انہیں فوری طور پر کسی کامیابی کی توقع نہیں ہے، تاہم ابتدائی بات چیت مثبت رہی اور مستقبل میں بھی دونوں ممالک مثبت انداز میں پیشرفت جاری رکھیں گے۔ امریکا اور ایران کے درمیان 2018ء سے جاری تناؤ کی وجہ سے خطے میں شدید کشیدگی پائی جاتی ہے، جس کے خاتمے کے لیے یورپی یونین نے بیڑا اٹھایا ہے اور ویانا میں دونوں ممالک کے ساتھ جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن کے تمام رکن ممالک کو جمع کیا ہے۔ واضح رہے کہ عالمی جوہری معاہدہ بارک اوباما دور میں 2015ء میں کیا گیا تھا اور ٹرمپ 2018ء میں اس سے علاحدہ ہوگئے تھے۔ معاہدے کے دیگر فریقوں میں روس، جرمنی، فرانس اور برطانیہ شامل ہیں۔