رمضان میں اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں 50فیصد کمی کی جائے، سراج الحق

321

کراچی /ٹنڈومحمد خان/رحیم یار خان (نمائندگان جسارت)امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک میں اتنی مہنگائی بڑھ گئی ہے کہ سانس لینا بھی مشکل ہوگیا ہے لیکن وزیراعظم کو عوام کی کوئی پروا نہیں ہے،وہ جس چیز کی مہنگائی کا نوٹس لیتے ہیں اس کی قیمت دگنی ہوجاتی ہے، رمضان المبارک کا مبارک مہینہ آرہا ہے اور اشیائے خورونوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں ،جماعت اسلامی کا مطالبہ ہے کہ اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں 50 فیصد تک کمی کی جائے۔ پاکستان اسلام کے نام پر بنا ہے مگر 73 سال گزر جانے کے باوجود یہاں ایک دن کے لیے بھی اسلام نافذ نہیں ہوا ۔ جس انگریز سے ہم نے آزادی حاصل کی اسی انگریز کا نظام و شاگردوں کو ہم پر مسلط کردیا گیا ہے۔ تمام مسائل سے نجات اور کامیابی کا راستہ قرآن وسنت کا نظام ہے جس کے لیے جماعت اسلامی روزاول سے جدوجہد کر رہی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ٹنڈومحمد خان کے قریب راجونظامانی میں اجتماع سے خطاب کر تے ہوئے کیا۔ قبل ازیں انہوں نے گوٹھ باقرنظامانی میں سندھ آبادگار بورڈ کے مرکزی صدر اور معروف زمیندار رئیس عبد المجید خان نظامانی سے ان کی اہلیہ کی وفات پر تعزیت مغفرت اور درجات بلندی کی دعا کی۔ مرکزی نائب امیر اسداللہ بھٹو، امیر صوبہ محمد حسین محنتی سمیت دیگر صوبائی و ضلعی رہنما بھی ان کے ساتھ تھے۔ سراج الحق نے اس موقع پر مسجد کا سنگ بنیاد رکھا اور خیر وبرکت کی دعا کرائی۔علاوہ ازیں رحیم یارخان میں جماعت اسلامی کے رہنما ہارون الرشید کی تعزیت کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں اور اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ حکومت کے وعدے ، دعوے ، اعلانات قوم کے ساتھ مذاق ہیں۔ وزیراعظم کا آئندہ ڈھائی سال میں کارکردگی کی بات کرنا دراصل اپنی ناکامی کا اعتراف ہے۔ حکومت کب تک عوام کو سبز باغ دکھائے گی۔کب تک لوگ گھر کا سامان بیچنے پر مجبور رہیں گے۔ مدینے جیسی ریاست کا دعویٰ کرنے والوں نے عوام کا غمخوار بننے کے بجائے مصیبتوں کا پہاڑ ان کے کندھوں پر لاد دیا۔ اسلامی نظام نافذ ہوتا تو بہت کم عرصے میں سودی قرضے لینے کے بجائے ہمارا ملک معاشی حوالے سے خود مختار ہوتا۔ اللہ کا دین مکمل ضابطہ حیات ہے جس میں تمام مسائل کا حل موجود ہے۔ جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ لوگ دو رنگی چھوڑ کر یک رنگی اختیار کریں اور اللہ کے نظام کو نافذ کرنے کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں ۔ سراج الحق نے کہاکہ جماعت اسلامی نظریاتی سیاست کر رہی ہے یہ واحد جماعت ہے جو فرد کے انفرادی معاملات اور اس کی تربیت پر زور دیتی ہے اور چاہتی ہے کہ وہ اچھا مسلمان بن کر دنیا و آخرت میں کامیاب قرار پائے۔ جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ اس کا اخلاق و کردار اور معاملات اللہ کے نظام کے تابع کرتے ہوئے حقیقی تبدیلی برپا کی جائے۔ فرد کی تبدیلی تک معاشرے کی تبدیلی ممکن نہیں۔ ہم لوگوں کو افراد کی طرف نہیں بلکہ رجوع الی اللہ کی طرف دعوت دیتے ہیں۔ سراج الحق نے کہاکہ سابق اور موجودہ حکومت کی جنوبی پنجاب کے وعدے کی تکمیل کے منتظر عوام کی آنکھیں ترس گئی ہیں۔ پی ٹی آئی نے بھی عوام کے ساتھ وہی کیا جو سابق حکومتیں کرتی چلی آرہی ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں سراج الحق نے کہاکہ موجودہ حکومت کی کارکردگی دور بین سے بھی نظر نہیں آرہی۔ وزیراعظم کا لاکھوں روپے کی تنخواہ سے گزار ا ممکن نہیں پھر بے روزگاری کی وبا ،مہنگائی جیسی سزا پر غریب آدمی گھبرائے نہ تو اور کیا کرے۔ سراج الحق نے کہاکہ ا سٹیٹ بینک کے آرڈی نینس میں ترمیم در اصل آئی ایم ایف اور دیگر بین الاقوامی اداروں کی طرف سے پلان کردہ بڑی سازش کا پہلا مرحلہ ہے۔ عوام کے اندر اس پر شدید اضطراب پایا جاتاہے۔ اس فیصلے کو کسی صورت تسلیم نہیں کریں گے۔ 8 اپریل کو اسلام آباد میں گول میز کانفرنس میں دیگر سیاسی جماعتوں اور معاشی ماہرین کے ساتھ مشاورت ہوگی۔ اگر حکومت نے فیصلہ واپس نہ لیا تو ’’گو آئی ایم ایف گو‘‘ تحریک پوری قوم کی آواز ہوگی۔ صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے سراج الحق نے کہاکہ پوری دنیا میں مذہبی تہواروں پر عوام کو سہولیات دی جاتی ہیں لیکن افسوس کہ ہمارے ملک میں رمضان کے مبارک مہینے کے موقع پر ہمیشہ عوام کے حصے میں رونا اور مافیاز کے حصے میں سونا آتاہے۔ جماعت اسلامی کی حکومت آئے گی تو ذخیرہ اندوزوں اور مافیاز کا احتساب ہوگا اور رمضان میں خصوصی طور پر اشیائے ضروریہ پر رعایت کا آغاز کریں گے۔