اسلام آباد (اسٹاف رپورٹر) عدالت عظمیٰ نے پشاور ایڈورڈ کالج کے اسٹیٹس اور پرنسپل کی تعیناتی سے متعلق کیس نمٹا دیا، پرنسپل کی تعیناتی کیلیے نام بشپ تجویز کریں گے، تعیناتی خیبر پختونخوا حکومت کرے گی۔ پیر کو جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پشاور ایڈورڈ کالج کے اسٹیٹس اور پرنسپل کی تعیناتی سے متعلق کیس پر سماعت کی ۔ دوران سماعت وکیل درخواست گزار حامد خان نے مؤقف اپنایا کہ کے پی کے حکومت ایڈورڈ کالج کو گورنمنٹ کالج پشاور کے مطابق چلانا چاہتی ہے، ہم چاہتے ہیں ایڈورڈ کالج کا ڈائریکٹر مسیحی ہی رہے، 1974ء سے ایڈورڈ کالج کا بورڈ بنا ہوا ہے اور کالج کا پرنسپل مسیحی ہی رہا ہے، گزشتہ 47 سال سے بشپ ہی کالج کے پرنسپل کی تعیناتی کرتا ہے۔ دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل کے پی کے نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے عدالت میں تمام تر تفصیلات تحریری طور پر جمع کرا دی ہیں،ایڈورڈ کالج پشاور 1974ء سے نیشنلائز کیا گیا اور گورنر کے پی کے کالج کے بورڈ آف گورنر ز میں شامل ہیں۔ جسٹس قاضی امین نے کہا کہ ایڈورڈ کالج پشاور کے پرنسپل کیلیے بشپ 5 نام تجویز کرے، صوبائی حکومت میرٹ کے مطابق پرنسپل کی تعیناتی کرے گی۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ تعیناتی کیلیے طریقہ کار صوبائی حکومت بنائے گی۔ عدالت عظمی نے خیبر پختونخوا حکومت کو ایڈورڈ کالج پشاور میں پرنسپل کی تعیناتی کیلیے لائحہ عمل وضح کرنے کا حکم دیتے ہوئے معاملہ نمٹا دیا ہے ۔