صوابی(صباح نیوز) صوابی انٹرچینج کے قریب فائرنگ کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے جج آفتاب آفریدی، انکی اہلیہ، بہو اور پوتے کو نماز جنازہ کے بعد آبائی قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا نماز جنازہ میں وکلا اور مختلف شعبہ ہائے زندگی کے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔ ڈی پی او صوابی محمد شعیب نے میڈیا کو بتایا کہ تھانہ چھوٹا لاہور میں ان کے بیٹے ماجد آفریدی کی مدعیت میں ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے، مقدمے میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عبد اللطیف آفریدی اور ان کے بیٹے دانش آفریدی سمیت 10 ملزمان کو نامزد کیا ہے۔ڈی پی او کے مطابق پولیس نے پشاور اور خیبر میں مشترکہ کارروائیاں بھی کی ہے، کارروائی کے دوران دو موٹرکار وں کی برآمدگی کے علاوہ 5 مشتبہ افراد کو بھی حراست میں لیا ہے جبکہ پولیس کی مزید نفری پشاور بھیجی جارہی ہے ۔ ڈی پی او کا مزید کہنا تھا کہ گرفتار افراد کی شناخت مقتول جج کے بیٹے کرینگے، شناخت پریڈ عمل کے بعد مزید تفتیش کی جائے گی۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن لطیف آفریدی کا آفتاب آفریدی اور انکے اہلخانہ کے قتل سے کوئی تعلق نہیں ہے ، لطیف آفریدی ،انکے بیٹے اور خاندان کے دیگر 3 افراد کیخلاف جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا ہے ،جس وقت جج آفتاب آفریدی اور اہل خانہ کا قتل ہوا لطیف آفریدی اور ان کا بیٹا کھیتوں میں کام کرا رہے تھے۔ اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ ایک خاتون پر حملہ کرنا پشتون روایات کیخلاف ہے قتل سے متعلق تفتیش میں لطیف آفریدی ہر قسم کے تعاون کے لیے تیار ہیں۔