مشکل پیش آئی تو حکومت کی طرف سے بھی بولیں گے،یوسف رضا گیلانی

226

 

اسلام آباد(خبر ایجنسیاں)سینیٹ کے اپوزیشن لیڈر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ اگر کبھی مشکل پیش آئی تو ہم حکومت کی جانب سے بھی بولیں گے۔سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کی نامزدگی کے بعد ایوان کے پہلے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے نو منتخب سینیٹر کا کہنا تھا کہ میں جب وزیراعظم تھا تو اگر وزرا کو ایوان میں جواب دینے میں مشکل پیش آتی تھی تو میں جواب دیتا تھا۔انہوں نے کہا کہ اس ملک میں جو تکالیف ہیں اس کا تدارک ہم سب نے کرنا ہے، عوام کی ترجمانی ہمارا فرض ہے، عوام کو ریلیف دینے کے لیے ہم سب ایک ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مجھے کہا گیا تھا کہ سینیٹ میں زیادہ عمر کے لوگ ہیں لیکن آج دیکھا تو یہاں نوجوان ذیادہ ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ احساس محرومی کو دور کرنے کے لیے ایوان بالا کی تشکیل ہوئی، اگر یہ پہلے ہوتی تو سقوطِ ڈھاکہ ہوتا اور نہ ملک دو لخت ہوتا۔یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ سینیٹر بننا بہت مشکل ہے، میں رکن قومی اسمبلی کا الیکشن لڑتا رہا اس لیے معلوم نہیں تھا کہ سینیٹر کا انتخاب کتنا مشکل ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی حمایت سے سینیٹ انتخاب میں حصہ لیا۔یوسف رضا گیلانی نے اجلاس میں اظہار خیال احمد فراز کی غزل سے کیا ’’ یوسف نا تھے مگر سرِ بازار آگئے، خوش فہمیاں یہ تھیں کہ خریدار آگئے ‘‘ ہم کج ادا چراغ کہ جب بھی ہوا چلی، طاقوں کو چھوڑ کر سرِ دیوار آگئے ۔اجلاس کے دوران اپوزیشن کی تین جماعتوں مسلم لیگ (ن)، جمعیت علمائے اسلام (ف) اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی نے یوسف رضا گیلانی کی نامزدگی پر سوالات اٹھاتے ہوئے احتجاج کیا۔پشتونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) کے سینیٹر شفیق ترین نے کہا کہ ہم 3 جماعتیں اپوزیشن لیڈر کے انتخاب کے معاملے پر ایوان میں احتجاج کر رہی ہیں۔ایوان میں مسلم لیگ (ن) کی جانب سے اپوزیشن لیڈر کے عہدے کے لیے نامزد کردہ سینیٹر اعظم تارڑ نے کہا کہ 12 مارچ کو ایوان میں جو کچھ ہوا وہ سب کو پتا ہے، اپوزیشن لیڈر کے انتخاب میں حکومتی ارکان سے ووٹ لیے گئے۔ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر ہمارا دل رنجیدہ ہوا، ہم 27 لوگ اپنی الگ اپوزیشن کے طور پر کردار ادا کرتے رہیں گے۔اجلاس کے دوران ایوان میں چار آزاد ارکان نے شدید احتجاج کرتے ہوئے اعظم تارڑ کے تقریر پر احتجاج کیا جس پر اعظم تارڑ نے کہا کہ آپ ایوان کا ماحول ٹھیک کروائیں، زبان ہمارے پاس بھی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 12 مارچ کو خفیہ کیمرے نصب کیے گئے تھے، کیمرے لگا کر ایوان کے تقدس کو پامال کیا گیا، یہ گیم پلان کس کا تھا وہ بے نقاب ہونے چاہییں۔اس پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے یقین دہانی کروائی کہ کیمروں کے معاملے کی تحقیقات کرائیں گے اور اس معاملے کا فرانزک بھی کرایا جائے گا۔