مساجد اور امام بارگاہوں سے متعلق گائیڈ لائنز جاری

338

اسلام آباد: نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے رمضان المبارک میں مساجد اور امام بارگاہوں سے متعلق گائیڈ لائنز جاری کردی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی جانب سے گائیڈ لائنز میں مساجد اور امام بارگاہوں کے حوالے سے احکامات جاری ، جس میں نماز اور تراویح سے متعلق ہیں اہم فیصلے  اور ایس او  پیز پر عمل کرنے کا کہا  گیا ہے۔

این سی او سی کی جانب سے جاری ہونے والی گائیڈ لائنز میں کہا گیا ہے کہ صحن والی مساجد اور امام بارگاہوں میں باجماعت یا انفرادی نماز کی ادائیگی مسجد کے ہال میں نہیں کی جائے جبکہ تراویح کا اہتمام مساجد کے احاطے میں ہی کیاجائے گا اور شہری سڑکوں اور فٹ پاتھوں پر نماز پڑھنے سے گریز کریں۔

این سی او سی گائیڈ لائنز میں مزید بتایا گیا ہےکہ مساجد اور امام بارگاہوں میں وضو کرنے پر پابندی ہوگی، نمازی حضرات گھر سے وضو کر کے آئیں اور وضو کرتے وقت بیس سیکنڈ تک صابن سے ہاتھ دھوئیں جبکہ  مساجد اور امام بارگاہوں میں نماز فرش پر ادا کی جائے گی اور قالین یا دریاں بچھانے کی اجازت نہیں ہوگی، مساجد اور امام بارگاہوں کی انتظامیہ  ہر نماز کے بعد فرش کوکلورین ملے پانی سے دھونے کی پابند ہوگی۔

این سی او سی  کے مطابق  گائیڈ لائنز میں شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے گھروں سے جائے نماز لانے کو ترجیح دیں اور 50 سال سے زائد العمر اور بچوں کو مساجد یا امام بارگاہوں میں جانے سے گریز کرنا ہوگا جبکہ نزلے ،کھانسی میں مبتلانمازیوں کو بھی گھر پر ہی نماز ادا کرنا ہوگی۔

این سی او سی نے ہدایت کی کہ خیال رہے تمام نمازی ماسک پہن کر ہی آئیں اور مجمع لگانے سے گریز کریں جبکہ صف بندی کے دوران آپس میں 6 فٹ کا فاصلہ رکھیں اور انتظامیہ نمازیوں کی سہولت کیلئے صفوں میں فاصلہ رکھ کر نشانات لگائے اور ڈس انفیکشن واک تھرو گیٹ نصب کیے جائیں۔

واضح رہے کوروناکی موجودہ صورتحال کے پیش نظر متعکفین گھرپر اعتکاف کریں، مساجد، امام بارگاہوں میں سحر و افطارکا اہتمام نہ کیا جائے جبکہ مساجد،امام بارگاہ کی انتظامیہ اورخطیب حکومتی کمیٹی سے تعاون کریں کیونکہ انہیں ایس او پیز پر عمل درآمد سے مشروط اجازت دی جارہی ہے۔

دوسری جانب این سی او سی گائیڈ لائنز میں یہ بھی کہا گیا ہےکہ مساجد اور امام بارگاہ انتظامیہ ایس اوپیز پر عمل درآمد کے لیے کمیٹیاں تشکیل دیں اور ایس او پیز پر عمل درآمد نہ ہونے اور کیسز بڑھنے کی صورت میں پالیسی پر نظر ثانی کی جائے گی جبکہ شدید متاثرہ علاقوں کے لیے احکامات اور پالیسی میں تبدیلی کی جاسکتی ہے۔